اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آئندہ مالی سال کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار رواں مالی سال کا اقتصادی جائزہ آج شام پیش کریں گے۔ جائزے کے مطابق زیادہ تر اقتصادی اہداف پورے نہیں کیے جا سکے۔اقتصادی جائزے کے اعداد و شمار کے مطابق اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 5اعشاریہ1 مختص کیا گیا تھا لیکن یہ شرح 4اعشاریہ2 فیصد رہی۔افراط زر کو 8 فی صد تک لانے کا ہدف تھا تاہم رواں مالی سال کے 10 ماہ میں افراط زر 4اعشاریہ8 فی صد رہی۔ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 3اعشاریہ3 فی صد تھا یہ شرح 2.9 فی صد رہی۔اقتصادی جائزے کے مطابق صنعتی شعبے میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ8 فی صد کی بجائے 3اعشاریہ6 فی صد ریکارڈ کی گئی۔مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ9 فی صد کی بجائے 3اعشاریہ2 فی صد رہی۔بڑی صنعتوں کی شرح افزائش 7 فی صد ہدف کے مقابلے میں 2اعشاریہ 4 فی صد رہی۔بجلی کی پیداوار اور گیس کی تقسیم کی شرح ترقی 1اعشاریہ 9 فی صد رہی جبکہ ہدف 5اعشاریہ 5 فی صد تھا۔قومی بچت اور سرمایہ کاری واحد شعبہ ہے جس میں شرح نمو14اعشاریہ 5 فی صد رہی۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار آئندہ مالی سال کا بجٹ کل پیش کریں گے، نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم 42 کھرب 72 ارب روپے ہوگا، محصولات کا ہدف 31 کھرب روپے رکھا گیا ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لیے 13 کھرب 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے لیے 1500 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا ہے، مجموعی ترقی کی شرح کا ہدف 5.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے، صحت کے لیے 11 ارب 10 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 20 ارب روپے ملیں گے ، برآمدات کا ہدف 25 ارب 50 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے، ٹیکس وصولی کا ہدف 3103 ارب روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہےجبکہ ترقیاتی بجٹ میں وزارت دفاع کے لیے 2 ارب 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔