کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی بھرپورکوششوں کے باوجود امریکی ڈالر پھر بے قابو ہوگیا جس کے نتیجے میں بدھ کو روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر ایک بارپھر104 روپے پرپہنچ گئی جو گزشتہ ایک سال بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے دائرہ کار کو توسیع دینے کے لیے آئندہ وفاقی بجٹ میں ممکنہ سخت اقدام، ٹیکس آفیشلز کی جانب سے جاری فنانشل آپریشن سے بڑے سرمایہ داروں میں خوف پھیل گیا ہے اوروہ ایف بی آر کی ممکنہ تادیبی کارروائیوں کے خطرات کے پیش نظر سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کوترجیح دے رہے ہیں، بالخصوص دبئی کی ریئل اسٹیٹ سیکٹرمیں سرمایہ کاری رحجان بڑھنے کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر کو سخت دباﺅ کا سامنا ہے۔ بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر102 تا102.20 روپے کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدریک دم103.80 تا104 روپے کی بلند سطح تک پہنچ گئی۔
اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ’نجی ٹی وی کو بتایا کہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں سٹے باز دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جو آئندہ چندہفتوں میںامریکی ڈالر کی قدر میں خطیراضافے کی افواہیں پھیلاکر امریکی ڈالر کی قدر میں مصنوعی اضافے کی کوششیں کررہے ہیں تاہم بدھ کو اس سلسلے میں گورنراسٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے فاریکس ایسوسی ایشن کی تجویز پرجمعہ 29 مئی کوخصوصی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ڈالر کی قدر کوکنٹرول کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک اور فاریکس ایسوسی ایشن کی رکن ایکس چینج کمپنیاں ایک بارپھر مشترکہ حکمت عملی مرتب کریں گی۔
اسٹیٹ بینک کی بھرپورکوششوں کے باوجود امریکی ڈالر پھر بے قابو ہوگیا
28
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں