سمزکی بائیو میٹرک تصدیق سے ٹیلی کام سیکٹر پرمالی بوجھ بڑھ گیا، اسٹیٹ بینک

20  مئی‬‮  2015

کراچی(نیوزڈیسک)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بائیومیٹرک ری ویریفکیشن مہم کو ٹیلی کام سیکٹر پر مالی بوجھ میں اضافے کا سبب قرار دے دیا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جائزہ رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ کمیونی کیشن سیکٹر پاکستان کے سروسز سیکٹر میں ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونی کیشن سروسز جیسے اہم درجے میں شامل ہے جس کی رواں مالی سال افزائش کا مجموعی ہدف 3.2فیصد رکھا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونی کیشن سروسز میں کمیونیکیشن سیکٹر دوسرا بڑا شعبہ ہے۔ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد اس شعبے نے خدمات کی نئی رینج متعارف کرائی ہے۔ سیلولر کمپنیاں اپنے نیٹ ورک اور سسٹم کی اپ گریڈیشن میں سرمایہ کاری کررہی ہیں جس سے ٹیلی کام سیکٹر کے لیے درآمدات میں اضافے کے ساتھ اس شعبے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ملک گیر سطح پر تمام زیر استعمال موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک ری ویریفکیشن ٹیلی کام سیکٹر کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے، اس مہم کے لیے مقررہ مدت کے خاتمے کے بعد تمام غیررجسٹرڈ سمیں بند کر دی جائیں گی۔ دوسرے معنوں میں اس مہم کی وجہ سے کمپنیوں کو اپنے بہت سے کسٹمرز سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ اس دوران موبائل کمپنیوں کو اس مہم کے لیے ڈیوائسز اور سسٹم میں اضافی سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور اس مہم پر اٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے کمپنیوں کے مالی بوجھ میں بھی اضافہ ہوگا۔ موبائل فون کمپنیاں نئی سموں کی فروخت کے بجائے تمام توجہ پہلے سے چل رہی سموں کی تصدیق پر مرکوز ہوگی۔واضح رہے کہ پلاننگ کمیشن نے رواں مالی سال سروس سیکٹر کی 5.2 فیصد نمو کا ہدف مقرر کیا ہے جو گزشتہ پانچ سال میں 3.6 فیصد کی اوسط شرح نمو سے زیادہ ہے۔ سروسز سیکٹر میں ہول سیل اینڈ ریٹٰل ٹریڈ کا حصہ 31.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اینڈ کمیونی کیشن کا حصہ 22.3 فیصد، فنانس اینڈ انشورنس کا حصہ 5.4فیصد، ہاو¿سز سروسز کا حصہ 11.6 فیصد، عمومی سرکاری خدمات کا حصہ 12.1 فیصد جبکہ دیگر نجیخدمات کا حصہ 16.6 فیصد ہے۔ گزشتہ 5سال کے دوران ہول سیل اینڈ ریٹیل سروسز کی شرح نمو 2.8فیصد رہی تاہم رواں سال کے لیے 6.1فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا۔ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اینڈ کمیونی کیشن سروسز میں گزشتہ پانچ سال کے دوران اوسط سالانہ شرح نمو 3.2 فیصد رہی تاہم رواں سال کے لیے 4.5فیصد گروتھ کا ہدف رکھا گیا، فنانس اینڈ انشورنس کی گزشتہ پانچ سال کی شرح نمو 1.7 فیصد کے مقابلے میں رواں سال کے لیے 5.8 فیصد کی شرح نمو مقرر کی گئی۔ ہاو¿سنگ سروسز کی گزشتہ پانچ سال میں اوسط شرح نمو 4فیصد رہی رواں سال بھی 4فیصد شرح نمو ہدف مقرر کیا گیا، عمومی سرکاری خدمات کی شرح نمو گزشتہ پانچ سال کے دوران 9.3فیصد تھی تاہم رواں سال کے لیے 4.3فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا، نجی شعبے کی خدمات کے شعبے میں گزشتہ پانچ سال کے دوران اوسط 6فیصد شرح نمو رہی رواں سال کے لیے 5.8فیصد کا ہدف رکھا گیا ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…