ساہیوال (نیوز ڈیسک) ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ آم کی بیماریوں کا بروقت تدارک کر کے اس کی پیداوار میں 28 فیصد تک اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے جبکہ آم کے پھولوں کے جھلسا¶ کی بیماری سے آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس بیماری کی پھپھوند کے پھیلا¶ کیلئے 20 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت انتہائی موزوں ہوتا ہے نیز ہوا میں نمی کا تناسب 90 فیصد تک ہونے سے بھی اس بیماری کے پھیلا¶ میں مدد ملتی ہے جس سے آم کے پھول متاثر ہو کر خشک ہونے کے بعد جھڑنا شروع ہوجاتے ہیں اور پھل نہیں بن پاتا اس لئے کاشتکار آم کے باغات پر کڑی نظر رکھیں اور اگر کسی قسم کی کوئی علامت ظاہر ہو تو فوری طور پر ماہرین زراعت سے مشورہ کیا جائے۔ یو این پی سے بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستانی آم ذائقہ اور معیار و لذت کے لحاظ سے دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے اس لئے اگر آم کے پودوں کو مختلف بیماریوں کے حملہ محفوظ نہ بنایا جائے تو قیمتی زرمبادلہ کے حصول کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ آم کے باغبانوں کو اس کی بیماریوں کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہونی چاہئیں تاکہ ان کے خلاف بروقت اقدامات اٹھا کر ان کے پھیلا¶ کو روکا جاسکے۔