بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چین سے 2003ء میں ہی ایٹمی تعاون کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا تھا،خورشید قصوری کا انکشاف

datetime 19  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری نے انکشاف کیا ہے کہ چین نے2003ء ہی میں غیر فوجی ایٹمی توانائی کے میدان میں نیو کلیئر سپلا ئرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت سے قبل ہی سمجھو تے پر دستخط پر اتفاق کرلیا تھا ۔ڈاکٹر عبد القدیر خان نے مسئلہ کے تناظر میں امریکا نے پاکستان کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا تھا ۔

چین نے پاکستان میں ایٹمی پلانٹس قائم کرنے میں اپنا تعاون جاری رکھا ۔ اگر پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی موثر بنانے کےلیے با مقصدپیش رفت کرنا ہے تو عدم اتحاد اور بے سمت روش کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا۔کیو نکہ دوست یا دشمن یہ کوئی نہیں جانتا کہ ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھوں میں ہے ۔اس صورتحال کا جاری رہنا خطرناک ہوگا۔بے یقینی کو ختم کرنا تمام اسٹیک ہولڈرز کا فرض اولین ہے ۔روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں جہاں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔خطاب کرتے ہوئے خورشید محمود قصوری نے بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ان کے دور وزارت خارجہ میں مسئلہ کشمیر کے حل کےلیے پیش کردہ چار نکاتی فارمولے پر مذاکرات کے لیے کہا گیا ۔ وہ نومبر 2002ء سے نومبر 2007ء تک پاکستان کے وزیر خارجہ رہے ۔انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کاکیا کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کے دور میں پاکستان میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر ایس کے لامبا نے اپنی کتاب ’’عقاب اور نہ ہی فاختہ ‘‘میں بتایا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی کشمیر سمیت اپنے حل طلب معاملے کو مکالمے کے ذریعہ کرنے پر رضا مند ہوگئے تھے ۔

ان کے مطابق مودی نے اسی چار نکاتی فارمولے کی بنیاد پر گفٹ وشیند جاری رکھنے کے لیے کہا تھا ۔لیکن ہندو انتہا پسند بی جے پی حکومت کے باعث تعلقات نہایت کشیدہ ہوگئے تھے ۔اس وقت پاکستان کے بنگلہ دیش ، نیپال ،مالدیپ اور سری لنکا سے قریبی تعلقات تھے ۔امریکا سے اسی دور میں مختلف میدانوں میں باہمی تعاون کے معاہدے ہوئے ۔امریکا جس نے پاکستان کے ایف 16لڑاکا طیارے اپ گریڈ کرنے سے انکار کردیا تھا ۔

وہ نئے طیارے دینے پر آمادہ ہوگیا ۔چین کے ساتھ دفاعی تعاون کےحوالے سے جدید تر ین جے ایف 17تھنڈر طیارے بننے لگے جدید تر ین فریگیٹ اور جنگی ٹینک الخالد بھی تیار ہونے لگے ۔ مسلم ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، تر کی اور ایران سے غیر معمولی طور پر قریبی تعلقات قائم ہوئے ۔مشکلات کے باوجود افغانستان سے تجارت بڑھی جو 23ملین ڈالرز سے بڑھ کر ایک ارب20کروڑ ڈالرز ہوگی ۔

بر طانیہ ، فرانس اور جرمنی سے قریبی تعلقات بڑھے اور تعاون میں اضافہ ہوا ۔امریکا کا قریبی اتحاد ی ہونے کے باوجود پاکستان نے عراق پر امریکی حملے کی مخالفت کی جرمنی ، فرانس اور روسی وزراء خارجہ سے قریبی اور مرتبہ حکمت عملی کی وجہ سے امریکا اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…