لاہور ( این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے لیے زمان پارک میں 2 روز سے جاری پولیس آپریشن کو آج ( جمعرات ) صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم دے دیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کے لیے دائر فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی ۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت میں پیش ہوئے، وکیل عمران خان نے کہا کہ میں عمران خان کا دفاع نہیں کر رہا لیکن جو زمان پارک کے باہر ہو رہا ہے، وہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔وکیل عمران خان نے کہا کہ جیسا فلموں میں دیکھا ویسا وار زون بن چکا ہے، اکیس گھنٹے سے زمان پارک کے باہر پولیس لگی ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ درخواست لاہور ہائی کورٹ میں قابل سماعت نہیں ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میرے سامنے چار پٹیشنز ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد سے کون پولیس افسر لاہور آیا ہے، وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ یہ چیک کرنا پڑے گا۔ عدالت نے کہا کہ جو بھی اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن کی سربراہی کر رہا ہے ہم اسے بلا لیتے ہیں، وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی نمائندگی ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کرتے ہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اس معاملے کو کسی طرح ٹھیک بھی تو کرنا ہے، وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد پولیس لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر اسلام آباد پولیس کے افسر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ہم ان کے وارنٹ جاری کریں گے۔وکیل عمران خان نے کہا کہ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد آپریشن کی قیادت کر رہے تھے، اپنی ہی آنسو گیس سے زخمی ہوئے، اس دوران لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب، اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن کی سربراہی کرنے والے افسر کو عدالت میں طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ تین بجے تمام افسر عدالت میں پیش ہوں۔وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد کے پولیس افسر سے رابطہ نہیں ہو سکا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، وکیل عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وارنٹ گرفتاری کا معاملہ چیلنج ہوا ہے۔
عدالت نے آئی جی سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں مسئلے کا حل کیا ہے، آئی جی نے کہا کہ ہم الیکشن کی میٹنگ میں تھے باہر نکلے تو پتہ چلا کہ اسلام آباد پولیس لاہور میں ہے، اسلام آباد پولیس نے معاونت مانگی اور ہمیں وارنٹ دکھائے، ہمارے چودہ پولیس اہلکار زخمی ہوئی پھر تین سو اہلکار مزید بھیجے گئے، ڈنڈوں سوٹوں سے پولیس پر حملہ کیا گیا 59 مزید اہلکار زخمی ہوئے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ
کوئی اہلکار یا افسر اسلحہ لیکر نہیں جائے گا، ہم واٹر کینن اور ٹئیر گیس سے حالات پر قابو پایا، دوسری طرف سے پٹرول بم آنا شروع ہوئے جس سے ہماری دو گاڑیاں تباہ ہوئیں، ایلیٹ کی گاڑی پر حملہ کیا گیا پی ایس ایل کی ٹیمز یہاں ٹھہری ہوئی ہیں، اسکے بعد رینجر کو طلب کیا گیا اس پر حملہ کیا گیا، اسلام آباد پولیس افسران پر بھی حملہ ہوا۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ایس پی عمارہ شیرازی کو تشدد کیا گیا،
ہم نے صرف پولیس پر حملہ کرنے والوں کو پکڑا ہے ہم نے کوئی آپریشن نہیں کیا، ہم تو عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرا رہے ہیں، سرکار کی جو املاک نظر آتی ہے اسے آگ لگائی جا رہی ہے، اب وکلاء نے ریلی نکالی اور پھر کلیش ہو گیا، ہم نے پولیس پر تشدد کرنے والے اور کار سرکار میں مداخلت کرنے والے افسران کو پکڑنا ہے، اس سارے معاملے میں فائرنگ کا خدشہ تھا۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ صبح صورتِ حال یہ ہے کہ ساری گرین بیلٹ خراب کر دی، سرکاری چیزیں برباد کر دیں، عدالت وارنٹ ختم کر دیتی ہم واپس آ جاتے، جنہوں نے خرابی کی ہے انہیں پکڑنا ہے، ہمارے پاس ویڈیوز موجود ہیں، ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔چیف سیکریٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ میں پوری رات ہسپتال میں رہا ہوں، لوگ پھٹے سر کے ساتھ آ رہے تھے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ بہت نقصان ہوا ہے ساری بات آئی جی پنجاب نے بتا دی ہے،
اس پر کیا کہیں گے کہ اگر ہم اس آپریشن کو ابھی وقتی طور پر روک دیں کیونکہ اسلام آباد میں بھی درخواست دائر ہے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ سر ہم نے بندے پکڑنے ہیں جنہوں نے املاک کو نقصان پہنچایا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں وارنٹ کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے جب تک فیصلہ نہیں آ جاتا ہم آپریشن روک دیتے ہیں،
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں لاہور میں امن چاہتا ہوں۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم پولیس کی موجودگی وہاں رکھنا چاہتے ہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ شہر میں پی ایس ایل بھی ہو رہا ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ پولیس کہاں تک واپس لے کر جا سکتے ہیں؟۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ گرفتاریاں بند کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ گرفتاریاں نہیں روک سکتا۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ
ہم وہ پارٹی ہیں جو قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، میں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد کے پاس گیا تاکہ وارنٹ دیکھ کے کوئی حل نکال سکوں، انہوں نے پیچھے سے ٹئیر گن کا استعمال شروع کر دیا، پولیس نے سیز فائر کا وعدہ کیا لیکن پولیس نے عمران خان کے گھر کے اندر شیلنگ کی، میرے خیال سے پولیس کوئی سانحہ چاہتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ہماری ساری قیادت کو بند کرنا چاہتے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس معاملے پر انتظار کرنا ہو گا۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم مال روڈ،
دھرم پورہ اور ٹھنڈی سڑک پر رہیں گے۔وکلا نے کہا کہ یہ تو ہمارے سارے راستے بند کر رہے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج (جمعرات ) صبح دس بجے تک زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے پولیس کو مال کینال پل، دھرم پورہ پل اور ٹھنڈی سڑک پر 500 میٹر پیچھے رہنے کی اجازت دے دی۔