اسلام آباد(اے ایف پی) حکمرانوں، سیاستدانوں اور اعلیٰ حکام نے جواہرات، زیورات، ہیروں سے مرصع طلائی گھڑیوں، بلٹ پروف گاڑیوں اور دیگر نادر اور قیمتی اشیاء کی شکل میں غیر ملکی عمائدین سے گزشتہ 20 سال کے دوران تحائف کی شکل جو خزانہ حاصل کیا۔
ان میں 150رولیکس، گھڑیاں، بلٹ پروف، بی ایم ڈبلیو گاڑیاں، 21 قیراط کا طلائی تاج بھی شامل ہیں۔ جن کا جاری حالیہ ریکارڈ میں انکشاف کیا گیا ہے۔اس وقت 22کروڑ نفوس پر مشتمل پاکستان اقتصادی دیوالیہ پن کے دہانے پر ہے مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ قوت خرید عام آدمی کے قابو میں نہیں رہی لیکن طبقہ اولیٰ کے معمولات میں کوئی فرق پڑتا دکھائی نہیں دیتا۔توشہ خانہ فارسی کا لفظ ہے جس کے معنی بیت المال کے ہیں۔ جہاں سیاست دان کو ملنے والے کم قیمت تحائف رکھ سکتے ہیں جبکہ بیش قیمت تحائف حیران کن طور پر کل قیمت کا 20 فیصد ادا کرکے گھر لے جا سکتے ہیں۔اس غیر ضروری قانونی سہولت کی نئی حد متعارف کرائی جا رہی ہے۔ جس کے 300 ڈالرز سے زائد مالیت کے تحائف حکام نہیں رکھ سکیں گے۔ مختلف ممالک میں سفارتی سطح پر تحائف قیمتی اشیاء کے بجائے دو ثقافتوں کا آپس میں علامتی تبادلہ ہوتاہے۔ لیکن اربوں روپے مالیت کی قیمتی اشیاء کو شیر مادر کی طرح ہضم کر لیا گیا۔