کراچی(نیوزڈیسک) ترجمان سندھ رینجرز نے ایم کیو ایم کے اس الزام کو گمراہ کن پروپیگنڈہ قرار دیا ہے کہ رینجرز نے اس کے چار کارکن قتل کر دیئے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات رینجرز سے مقابلے میں ہلاک ہونے والے چاروں ملزم پارٹی قیادت کی ہدایت پر ایم کیو ایم کے سیف ہاوس میں روپوش تھے۔ ان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارا گیا تو فائرنگ کے تبادلے میں چاروں مارے گئے۔ ملزم ایم کیو ایم لیگل ایڈ کے وکیل حسنین بخاری کے قتل میں ملوث تھے ۔ ترجمان کے مطابق وقاص شاہ کا قاتل آصف علی بھی پارٹی قیادت کی ایماء پر اندرون سندھ روپوش ہوا۔ حسنین بخاری کے قاتلوں کی سرپرستی اور انکے مارے جانے پر ایم کیو ایم کا واویلا ناقابل فہم ہے۔ ٹارگٹ کلرز کے مددگاروں کو بھی نہیں چھوڑیں گے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کراچی میں نیا آپریشن شروع کر دیا۔ دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز ہو گیا۔ ٹارگٹ کلرز کی کسی بھی صورت مدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بلال اکبر نے کہا کہ آخری ٹارگٹ کلر کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھیں گے جو کراچی کا امن خراب کرے گا اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ امن وامان کے قیام کے لئے ہر ممکن اقدام کئے جا رہے ہیں۔