جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 8  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ا سلام آباد (این این آئی)ایک تازہ تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ مستقبل میں گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلیں پھٹنے کے باعث آنے والے سیلابوں سے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔نیچر کمیونیکیشن نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ پہاڑوں پر گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار سے مستقبل میں تباہ کن سیلابوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

شائع شدہ تحقیق کے ذریعے سائنسدانوں کی جانب سے دنیا بھر میں مستقبل میں آنے والے سیلابوں کے حوالے سے پہلی مرتبہ ممکنہ متاثرین کی تعداد کا جائزہ لیا گیا ہے۔تحقیق کے بعد محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ مستقبل میں آنے والے سیلابوں سے دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ (15 ملین) لوگ بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں جس میں آدھے سے زیادہ لوگوں کا تعلق پاکستان، بھارت، چین اور پیرو سے ہو سکتا ہے جبکہ سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کو درپیش ہوگا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ پہاڑوں پر گلیشیئرز پگھلنے سے پانی بہہ کر جھیلوں میں جمع ہوجاتا ہے تاہم جب یہ جھیلیں اپنے قدرتی حصار کو توڑدیں گی تو یہ پانی طوفانی رفتار سے وادیوں میں تباہی مچا سکتا ہے، خاص طور پر انسانی نقصان کا اندیشہ اس صورت میں کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے جب بڑی تعداد میں لوگ ان جھیلوں کے قریب آباد ہوں۔برطانیہ کی نیو کاسل یونیورسٹی کے فزیکل جیوگرافر اور تحقیق کے شریک مصنف اسٹوؤرٹ ڈننگ کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں گلیشیئرز سے بننے والی جھیلیں پھٹنے کے باعث سیلابوں کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تازہ تحقیق کا مقصد صرف گلیشیئرز سے بننے والی جھیلوں کی تعداد معلوم کرنا نہیں تھا بلکہ اس میں ہم نے ان لوگوں کو بھی توجہ کا مرکز رکھا ہے جو کہ سیلاب کی آفت سے متاثرہو سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 2006 سے 2016 تک مجموعی طور پر 332 گیگا ٹن برف گلیشیئرز سے پگھل کر جھیلوں کی صورت اختیار کر چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 1990 سے عالمی سطح پر گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلوں کی تعداد میں تقریباً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایشیا کے اونچے پھاڑوں میں 2000 گیلیشیئرز سے بننے والی جھیلوں کے قریب تقریباً 90 لاکھ لوگ آباد ہیں اور صرف 2021 میں بھارت کے شمالی پہاڑوں پر ایک جھیل کے پھٹنے سے 100 سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ شمالی امریکا کے الپس (Alps) گلیشیئرز کے مقابلے میں ایشیا کے گلیشیئرز اچھی طرح مانیٹر نہیں ہوتے اس لیے ان میں سے بیشتر پر وقت کے ساتھ کیا تبدیلیاں آ رہی ہیں اس کا انداز لگانا تھوڑا مشکل ہے۔

جولائی 2022 میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق 1990 سے 2015 تک ہمالیہ کے گلیشیئرز میں 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اسی عرصے کے دوران ہمالیہ سلسلے میں موجود جھیلوں کی تعداد میں 9 فیصد اضافہ جبکہ جھیلوں کے اراضی میں 14 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں 200 سے زائد گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلیں خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں جس سے کسی بھی وقت وہاں آباد لوگوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…