ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے حکومت کو ہونے والا خسارہ کم کرنے کے لیے وہ اپنے اخراجات کو کم اور غیر ضروری ترقیاتی منصوبوں کو موخر کرنے پر غور کر رہا ہے۔سعودی عرب کے وزیرِ خزانہ ابراہیم ال آصف نے اتوار کو دوبئی میں ذرائع ابلاغ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ خسارے میں کمی کے لیے صحت اور تعلیم کے شعبے کے بجٹ میں کٹوتیاں نہیں کی جائیں گی۔سعودی وزیر خزانہ نے اخراجات میں کمی کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن اُن کا کہنا تھا کہ ایسے منصوبے جو کئی سال قبل منظور ہوئے تھے لیکن اُن پر کام شروع نہیں ہو سکا، انھیں بھی کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ حکومت اخراجات اور آمدن میں خسارے کے فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت بانڈز بھی جاری کرے گی۔عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سعودی عرب کی آمدن کم ہوئی ہے اور اخراجات پورے کرنے کے لیے وہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر سے رقم خرچ کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت کم ہو کر 50 ڈالر فی بیرل پر آ گئی ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اُس کا خسارہ 39 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مطابق سعودی عرب کا خسارہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق سعودی عرب کا خسارہ اُس کی خام ملکی پیداوار کا 20 فیصد ہے جبکہ سعودی انویسمنٹ کمپنی ’جدوا‘ کے مطابق ملکی خسارہ 109 ارب ڈالر ہے۔ جدوا کا کہنا ہے کہ جولائی کے آخر میں حکومتی اثاثے کم ہو کر 650 ارب ڈالر ہو گئے ہیں جبکہ رواں سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 629 ارب ڈالر کی سطح پر آ جائیں گے۔