ایمسٹرڈیم(نیوزڈیسک) اسلام کے خلاف دستاویزی فلم فتنہ کی ڈسٹری بیوشن کرنے والے ہالینڈ کے شہری آرنو نے اسلام قبول کرلیا۔ یہ قصہ ہے اس شخص کا جس نے اسلام کے خلاف دستاویزی فلم فتنہ کی ڈسٹری بیوشن کی ، جو نیدر لینڈ کی اسلام مخالف جماعت پارٹی فار فریڈم کا سرگرم رکن تھا، اسلام کی کڑی مخالفت اس جماعت کے بنیادی نظریات میں سے ایک ہے، اسی جماعت کے سربراہ کی تقسیم کردہ شیطانی فلم نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات بھڑکائے، ایسی جماعت سے تعلق رکھنے والے اور مسلمانوں کے خلاف سرگرم شخص کا مسلمان ہونا اپنی جگہ خود ایک معجزہ ہے، اسلام کی سچائی نے اس ا?دمی کو یکسر بدل دیا جسے دنیا ا?رنو۔ وان۔ ڈورن کے نام سے جانتی ہے۔ ا?رنو کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسلام کے متعلق کئی منفی باتیں سنی تھیں، محض تجسس کی خاطر انہوں نے اپنے علاقے کی مسجد میں جانا شروع کردیا اور یہیں سے اسلام کے متعلق ان کی دلچسپی بڑھتی گئی۔ حق کی تلاش کا سفر ا?رنو کے اسلام قبول کرنے پر ختم ہوا۔ آج وہ یورپین دعوة فاﺅنڈیشن کا صدر ہے جس کا کام غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینا ہے۔ اس کے علاوہ ا?رنو یورپ میں کینیڈین دعوہ ایسوسی ایشن کے سفیر بھی ہیں۔ ایک سال بعد ہی ان کے بیٹے پر بھی اسلام کی حقانیت واضح ہوگئی اور اس نے دبئی میں کلمہ شہادت پڑھا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد آرنو کے بیٹے کا نام اسکندر امین رکھا گیا۔ اسکندر کا کہنا ہے کہ اس کے والد اسلام قبول کرنے کے بعد پ±رسکون ہوگئے تھے۔ تب اسے احساس ہوا کہ اس مذہب میں کچھ نہ کچھ ہے۔ پھر اس نے قران پاک کا مطالعہ شروع کیا اور مذہبی اسکالرز کے لیکچر سننے شروع کیے۔ اسکندر کے کالج کا مسلمان دوست یونس بھی ا±س کے لیے رول ماڈل بنا۔ اسکندر کا کہنا ہے کہ یونس کو دیکھ کر اسے اندازہ ہوا کہ مسلمان حقیقت میں کیسے ہوتے ہیں۔آرنو اور اس کے بیٹے کی مثال نہ صرف اسلام کی حقانیت کا ثبوت ہے بلکہ یہ بات بھی سچ ثابت کرتی ہے کہ بےشک بندوں کے دل اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، وہ جب چاہتا ہے انہیں بدل دیتا ہے۔