اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے تعلقات مزید مستحکم ہورہے ہیں، کاسا 1000 منصوبے کی جلد تکمیل کے خواہش مند ہیں، پاکستان وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ روابط کا فروغ چاہتا ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار وزیر اعظم نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے ون آن ون ملاقات کی۔ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے معاملات اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے۔ وزیراعظم شہبازشریف اور تاجک صدرامام علی رحمان بھی تقریب میں شریک تھے۔تقریب کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاجکستان کے صدر کا دورہ پاکستان ہمارے لیے باعث فخر ہے، تاجکستان وسطی ایشیا کا اہم ملک ہے، پاکستان اور تاجکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاجکستان کے صدر کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان تاجکستان کے بہن بھائیوں کا دوسرا گھر ہے، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کاسا 1000 منصوبے کی جلد تکمیل کے خواہش مند ہیں، پاکستان وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ روابط کا فروغ چاہتا ہے، تاجکستان وسط ایشیا کا اہم ملک ہے، ہم مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔اس موقع پر تاجک صدر امام علی رحمان کا کہنا تھا کہ پرتپاک استقبال پر پاکستانی وزیراعظم اور عوام کا شکرگزار ہوں، پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، تاجکستان پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے،کاسا1000 سمیت دیگر منصوبوں کی جلد تکمیل کے خواہاں ہیں۔تاجک صدرکا کہنا تھا کہ پاکستان اور تاجکستان یک جان دو قالب ہیں، پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹیں گے، افغانستان میں امن واستحکام کے لیے
پاکستان کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔قبل ازیں تاجکستان کے صدر کا وزیراعظم ہاؤس آمد پر پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ ان کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے تاجکستان کے صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا، تاجک صدر نے اپنے وفد کے ارکان کا وزیراعظم محمد شہباز شریف سے تعارف کرایا
جبکہ وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان سے انہیں ملوایا۔ اس موقع پر پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے جس کی تفصیل کے مطابق دوشنبے اور اسلام آباد کے درمیان سسٹر سٹیز ریلیشنز کے قیام کے لیے معاہدے کی یادداشت ، صنعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں حکومت تاجکستان اور حکومت پاکستان کے
درمیان معاہدہ، حکومت تاجکستان اور حکومت پاکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ، صدر تاجکستان کے ماتحت ڈرگ کنٹرول ایجنسی اور اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان کے درمیان نارکوٹکس ڈرگز اور سائیکو ٹروپک مادوں اور ان کے ماخذوں کی غیر قانونی نقل و حمل روکنے کا معاہدہ، تاجک حکومت کی ایجنسی آف اسٹینڈرڈآئزیشن, میٹرولوجی, سرٹیفکیشن اینڈ ٹریڈ انسپکشن اور
حکومت پاکستان کی اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے درمیان تعاون کا معاہدہ، کسٹمز سروس آف تاجکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان کے درمیان الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے قیام کے لیے معاہدے کی یادداشت، انسٹیٹیوٹ آف واٹر پرابلمز, ہائیڈرو پاور اینڈ ایکولوجی آف دی اکیڈمی آف سائنس تاجکستان اور پاکستان کی کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے درمیان بنیادی تحقیق کے معاہدے کی یادداشت،
یونیورسٹی آف پشاور پاکستان اور تاجک نیشنل یونیورسٹی کے درمیان معاہدے کی یادداشت شامل ہے۔ اس سے قبل تاجک صدر امام علی رحمان 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو ائیرپورٹ پر وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے تاجکستان کے صدرکا استقبال کیا، جس کے بعد تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کو وزیراعظم ہاؤس آمد پرگارڈ آف آنر دیا گیا۔