جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

نواز شریف پنجاب میں آئے تو انہیں گرفتار کیا جائے گا، عمران خان

datetime 10  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دسمبرمیں اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کہتے تھے اگلی باری ن لیگ کی آرہی ہے، جب تک کیسز ختم نہیں ہوں گے نواز شریف واپس نہیں آئیں گے، اگر نواز شریف پنجاب میں آئے تو انہیں گرفتار کیا جائیگا۔اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ

رانا ثنااللہ کی باتوں کوکبھی سنجیدہ نہیں لیا، دسمبرمیں اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، معیشت اوپر اٹھانی ہے تو سیاسی استحکام ہونا چاہیے جس کے لیے انتخابات ضروری ہیں، یہ دس ماہ بعد الیکشن کرائیں یا ایک سال بعد کرائیں، یہ ہار جائیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویزالہٰی کا خیال ہے کہ حکومت تھوڑی اور چلنی چاہیے، پرویز الہٰی نے کہا ہے حکومت ختم کرنے کے حوالے سے جیسا میں کہوں گا ویسا وہ کریں گے، پرویز الہٰی نے دوبارہ وزیراعلیٰ بنانیکا کوئی مطالبہ نہیں رکھا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جویہ 7 ماہ میں ہوا اس میں جنرل (ر) باجوہ کی پالیسیاں رہیں، جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا کہ عثمان بزدارکو ہٹائیں، وہ علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا کہتے تھے، ان کا بزدار کو ہٹانیکا مطالبہ عجیب تھا، علیم خان کا نام لیا گیا توپرویز الہٰی نے کہا کہ وہ اسے سپورٹ نہیں کریں گے، میں نے کہاعلیم خان پر بڑے الزامات ہیں اسے وزیراعلیٰ نہیں بناسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت تبدیل کرنے میں ملوث تھے وہ سب میر جعفر اور میرصادق ہیں، ہماری جب حکومت گئی توسب نے سوچا اب لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے، انہوں نے سوچا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد میری سیاست ختم ہوگئی، جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے پی ٹی آئی سے کوئی ٹکٹ نہیں لے گا اور اگلی باری ن لیگ کی آرہی ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی سب سے بڑی کوشش ہیکہ مجھے نااہل کرایا جائے،

نواز شریف کی کوشش ہیکہ ان پرکیسز ختم ہوجائیں اور مجھے نااہل کیا جائے، ان کو این آر او ون مشرف نے دیا اور این آر او ٹو جنرل باجوہ نے دیا، جب تک کیسز ختم نہیں ہوں گے نواز شریف واپس نہیں آئیں گے، اگر نواز شریف پنجاب میں آئے تو انہیں گرفتار کیا جائیگا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ لوٹے ہوئے،جنہوں نے غداری کی عوام نے ان کو الیکشن میں سزا دی،

جنرل (ر) باجوہ شہبازشریف کو جینیئس سمجھتے تھے، نیب جنرل (ر) باجوہ کے نیچے تھی اور ان کے کنٹرول میں تھی اس لیے وہ فیصلہ کرتے تھے کس کو اندر جانا ہے کس کو باہر، نیب کے ذریعے کسی کو اندر کرنا یا باہر نکالنا ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا، ہمارے پاس اختیار نہیں تھا جن کو اختیار تھا انہوں نے ان کو ریلیف دیا، ہمیں کہا جاتا تھا آپ معیشت دیکھیں احتساب کو چھوڑ دیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…