کوئٹہ (آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پاکستان کو سیاسی،معاشی اور دفاعی لحاظ سے کمزور کرنے کی ہر سازش کوناکام بنائیں گے،پاکستان میں بین الاقوامی قوتیں سیاسی اضطراب پیدا کرکے قوم کو منتشر،دفاعی اداروں کو منقسم،جمہوریت،پارلیمنٹ اور آئین کی عمل داری کو کمزور کرناچاہتی ہیں،
ملکی روپیہ کی قدر کوتباہ کرکے معیشت کو دلدل میں پھنسا کر اسٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر آئی ایم ایف کے حوالے کیاگیا،بین الاقوامی دنیا میں چین اور اسلامی دنیا میں سعودی عرب قریب ترین دوست تھے لیکن عمران خان کی وجہ سے ہمیں اپنے ہی دوستوں کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے،عمران خان آپ کو! ناموس رسالت کی توہین کیلئے قانونی جواز فراہم کرنے اور ریاست مدینہ کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے منافقت کا لبادہ اڑھ کر آپ کا کردار مسیلمہ اور عبداللہ بن عبی کا ہے،آپ کا منشور ہر ایک کو چور چور کہناہے آپ خود گھڑی چور نکلے، شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر نہ مارا کرو ورنہ ہمارا ایک اینٹ تمہاری پوری عمارت کو زرہ زرہ کردے گا،اپنا منہ سنبھالو ورنہ ٹھہڑی منہ مکے سے صحیح ہوتی ہے ساڑھے تین سال کی کیا کارکردگی کیا ہے قوم سے جو وعدے کئے اور جو سبز باغ دکھائے،تم نے وعدوں کی تکمیل کی بجائے ملک اور معیشت کو زمین بوس کردیا تمہارے وعدے کدھر گئے مجھے کہتے ہیں کہ میں نے بھی غلطی کی تھی میں نے بھی غلطی کی تھی وہ بھی غلطی کی تھی تم نے سیدھا کام کونسا کیاتھا آج غلطی کااعتراف کررہے ہوں تم پیدا ہی غلط ہوئے ہوں آپ کو پاکستان کاکچھ بھی نہیں معلوم تو پھر آپ سے عوام کیا امید رکھیں۔افغانستان میں 20سال تک مسلمانوں کا خون بہاکرانسانی حقوق کی بات کرنے والی امریکہ اور نیٹو کے ہاتھ مظلوم انسانیت کے خون سے رنگے ہوئے ہیں انہیں انسانیت کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں،
افغانستان میں امریکہ کو شکست ہوئی ہے وہ ایک شکست خوردہ ملک کی حیثیت سے بات کرے تو ہم بات کرنے کیلئے تیار ہیں،بلوچستان کا مستقبل جمعیت علماء اسلام سے وابستہ ہے،پاکستان کو اسلامی،رفاہی ترقی یافتہ مملکت،امن وآشتی اور خوشحال بنانے منزل تک پہنچ کر دم لیں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوب اسٹیڈیم میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کامیاب ورکرز کنونشن پر صوبائی جماعت سمیت تمام کارکنوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتاہوں اجتماع میں عوام کی عظٰم الشان شرکت اس بات کی گواہی دیتاہے کہ دنیا کی کوئی طاقت جمعیت کے صفوں میں دراڑ پیدا نہیں کرسکتی جو عوام کے صفوں میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کرے گا پاش پاش ہوجائے گا
تباہی وبربادی ان کی قسمت میں ہوگی کسی کی خیال ہوگی کہ جمعیت کمزور ہوگئی لیکن بلوچستان کی طاقت ور شخصیات اپنے قبائل اور زعماء کے ساتھ جس بڑی تعداد میں آج جمعیت میں شامل ہورہی ہے یہ اللہ کی غیبی مدد ہے،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کو اور طاقت ور بنائیں بلوچستان کا مستقبل جمعیت علماء اسلام سے وابستہ ہے تمام زعماء،عمائدین قبائل آج یہاں جمعیت علماء اسلام میں شامل ہوئے ہیں
ایک ایک کو خیر مقدم اور خوش آمدید کہتاہوں توقع ہے کہ ان کے فیصلوں سے جمعیت مضبوط اور قوت میں اضافہ ہوگا،ایک آواز ایک قوت جمعیت حقیقت بن کر سامنے آئے گا،انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اسلامی،رفاہی اور خوشحال مملکت بنانے کیلئے ہماری جدوجہد رواں دواں ہے اور یہ قافلہ اپنے منزل کی طرف آگے بڑھ رہاہے اور منزل تک پہنچ کر دم لیں گے،اس ملک کو امن وآشتی اور خوشحالی کا گہوارہ بنائیں گے،
جمعیت علماء اسلام کے مخلص کارکن یاد رکھیں کہ اپنے اکابر واسلاف سے ہمیں جو امانت ملی ہے وہ نظریہ اور اس نظریہ کیلئے ہمارا رویہ ہے،قومی وحدت کیلئے جمعیت علماء اسلام کا پرچم نبوی لہراتا رہے گا،ایک طرف پرچم نبوی لہرا رہاہے اور دوسری طرف امن کی فاختہ اڑ رہی ہے یہ جمعیت کے منشور کی علامت ہے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے میں آخری کردار تک لڑتے رہیں گے،انہوں نے کہاکہ اسلام کے علاوہ دنیا میں کوئی نظام نہیں اسلام کیلئے امت کی وحدت چاہیے
اسلام کیلئے قوم کی وحدت چاہیے پاکستان کی اسلامی حاکمیت کے راستے میں سب سے بڑی اگر فرقہ واریت ہے قوم کو تقسیم کرنا فرقہ واریت کی بنیاد پر ہے ہم انشاء اللہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے کام کرینگے اگر قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر امت کو تقسیم کیاجاتاہے لسانیت اور قومیت کی بنیاد پر قومیت کے نعروں پر قوم کو تقسیم کیاجاتاہے ہم اسلام کے نام پر قوم کو ایک بنائیں گے،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان کے خلاف سازشیں ہورہی ہے بین الاقوامی قوتیں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں
سیاسی طور پر سیاسی عدم استحکام لایاجارہاہے ملک میں سیاسی اضطراب پیدا کیاجارہاہے سیاسی لحاظ سے قوم کو منتشر کیاجارہاہے اداروں کوکمزور،پارلیمنٹ کوکمزور کیاجارہاہے عوام کی رائے پر ڈاکے ڈالے جارہے ہیں جمہوریت کو کمزور کیاجارہاہے آئین کی عمل داری کو کمزور کیاجارہاہے تاکہ ملک کمزور ہوں اس سے بڑھ کر جس وقت سیاسی عدم استحکام ہوگا اس کے بعد معاشی عدم استحکام کادور شروع ہوا اور گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں پاکستان کی معیشت اور معیشت کی عمارت کو زمین بوس کیا گیا
دلدل میں پھنسایا گیا میں حیران ہوں کہ ہم چھ سات مہینوں سے حکومت میں ہے لیکن ملکی معیشت بہتری کی بجائے اور دلدل پھنستی جارہی ہے کس نے ہمیں پھنسایا کس نے ہمیں دلدل کی طرف دھکیلا کس نے پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا کس نے پاکستان کی اسٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر آئی ایم ایف کے حوالے کیاکس نے پاکستانی روپیہ کی قدر کو تباہ برباد کیا ہماری حکومت نے جب24ارب ڈالر کے ذخائر چھوڑے تھے تو وہ کیوں دو ڈھائی ارب ڈالر پر آگئے،پاکستان کا روپیہ ڈالر کے مقابلے میں قدر کھو بیٹھا
آج ہمیں اپنے دوستوں کااعتماد بحال کرناپڑرہاہے غیر مسلم دنیا میں چین ہمارا قریب ترین دوست لیکن ہم نے پاکستان میں اس کی سرمایہ کاری کو منجمد کیا سی پیک کو منجمد کیا اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا اربوں ڈالر ہم نے چین کے ضائع کردئیے گوادر کوتباہ برباد کردیا،پاکستان کے میگا پروجیکٹس اور ان کے میگا منصوبوں کو تباہ وبرباد کردیا 2014ء میں جب یہ کام شروع ہوا تو چین کے سربراہ کا پاکستان میں آنے کا راستہ 126دن کے دھرنے سے روکا گیا ہمارا اعتماد تباہ کردیاگیا آج ہم چین کااعتماد بحال کرنے میں لگے ہوئے ہیں کیوں وقت ضائع کیاگیا
اس ملک کو معاشی طورپر تباہی کی طرف اور ایک منصوبے کے تحت لے جایاجارہاہے اسلامی دنیا میں سعودی عرب قریب ترین دوست ہے لیکن ہم نے ان کے اعتماد کو نقصان پہنچایا آج جب 21نومبر کو اس نے پاکستان آنے کااعلان کیا تو عمران خان نے 21نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہونے کااعلان کردیا اور بلاآخر ان کو اپنا دورہ منسوخ کرناپڑا ہم پاکستان میں کیا کسی ایک دوست کا اعتماد بحال کرسکیں گے،ہمیں عالمی برادری سے کاٹا گیا ہمیں اسلامی برادری سے کاٹا گیا ہمیں اس ریجن میں تنہا کیاگیا ہمیں دوبارہ اپنے نئے نئے دوست بنانے پڑ رہے ہیں
دوستیاں بحال کرنی پڑرہی ہے اعتماد بحال کرناپڑرہاہے ہماری آخری حصار پاکستان کی حفاظتی حصار ہمارادفاعی ادارہ ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہمارے دفاعی ادارے میں دراڑیں ڈالی گئی ہمارے دفاعی ادارے کو منقسم کرنے کی سازشیں کی گئی اللہ کا شکر ادا کرتاہوں ہم نے اپنے ملک کے دفاعی ادارے کی تقسیم کی سازش کوناکام بنادیاہے انہوں نے کہاکہ یہاں باتیں کی گئی اسرائیل کوتسلیم کرنے کی اسرائیل جشن منا رہاتھا اسرائیل اور یہودی 2018ء کے الیکشن میں انہیں پیسے مہیا کررہے تھے فارن فنڈنگ ہورہی تھی اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے اندر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کی گئی
تاکہ اسرائیل کوتسلیم کرایاجائے تاکہ قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان کہلوایاجائے ہم نے مقابلہ کیا اورمیدان میں نکلے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا منصوبہ ناکام بنادیاہے قادیانیوں کو دوبارہ پاکستان میں مسلمان قراردادینے کے منصوبے کوناکام بنادیاگیاہے اور پھر اعلان کرتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے تم آئندہ بھی کامیاب نہیں ہونگے چاہیے ہمارا ملا بھی آپ کے گود میں بیٹھ جائیں،مولانافضل الرحمن نے کہاکہ کیسی بڑی بڑی باتیں کی گئی کہ میں ریاست مدینہ بنانے جارہاہوں اور آپ کوبتاناچاہتاہوں شاید آپ کے علم میں نہ ہوں لاہور ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد،میڈیا کے ذریعے اس کوپھیلانے کو جرم قرار دیاتھا
اس پر بڑی بڑی سزائیں عائد کی تھی لوگوں کو گرفتارکرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا لیکن عمران خان کی حکومت نے وفاق کی طرف سے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف اپیل دائر کی کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کومنسوخ کیاجائے یہ ہے ریاست مدینہ یہ ہے رسول اللہ کے ناموس وتقدس کی حفاظت کہ لاہور ہائی کورٹ جس کو جرم قراردیتاہے اور آپ سپریم کورٹ میں اس کے خلاف اپیل کرتے ہیں سپریم کورٹ کافیصلہ نہیں ہوا تھا کہ ہماری حکومت آئی اور چند روز پہلے اس کی سپریم کورٹ میں پیشی تھی میں نے وزیراعظم سے بات کی وزیراعظم نے اتفاق کیا اور وفاق کی طرف سے درخواست دی کہ ہم اپنا اپیل واپس لیناچاہتے ہیں
لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان ہواہے،جو ناموس رسالت کے خلاف عدالتوں میں جائیں ناموس رسالت کی توہین کیلئے قانونی جواز فراہم کرے آپ کو شرم آنی چاہیے ریاست مدینہ کی بات کرتے ہوئے،منافقت کی لبادہ اڑ کر تم کس کا کردارادا کررہے ہوں مسیلمہ کا کردارادا کررہے ہوں یا عبداللہ بن عبئی کا کردارادا کررہے ہوں انہوں نے کہاکہ نہ پاکستان میں ابن عبئی چلے گا اور نہ پاکستان میں مسیلمہ قذاف چلے گا 20سے 25سال پہلے پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ کیاتھا لیکن اس وقت اس کے خلاف نظرثانی کی اپیلیں ہوئیں اور آج تک وہ فیصلہ نہیں ہوسکا لیکن اب جب دوبارہ ہماری حکومت آئی تو جمعیت علماء اسلام شامل ہوئی
تووفاقی شرعی عدالت نے دوبارہ فیصلہ کیا تو کچھ بینک اس کے خلاف عدالت گئے جس میں حکومت کے زیرانتظام اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک نے بھی درخواست دی لیکن ہم نے اپنی حکومت پر واضح کیاکہ سرکار کے زیرانتظام بینک اپنی اپیلیں واپس لیں گے چنانچہ نیشنل بینک اور اسٹیٹ بینک نے اپنی درخواستیں واپس لے لیں اور سود سے پاک معیشت کا وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو برقراررکھنے کی حمایت کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم بہت چھوٹی تعداد کے ساتھ حکومت میں ہے اپنی بساط کے مطابق جو ہوسکتاہے ہم کررہے ہیں پاکستان کو حقیقی اسلامی جمہوری حکومت دینے کیلئے کوششیں جاری ہے ہمارے ہاں اصلاحات کا عمل جاری ہے
ہم اقلیتی کے حقوق کے تحفظ کے علمبردار ہے ہم کسی اقلیت پر ظلم وزیادتی کے قائل نہیں اقلیتوں کو پاکستان میں برابر کا شہری سمجھتے ہیں لیکن عالمی قوتیں پاکستان کو دھمکیاں دے رہے ہیں مالیاتی ادارے پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں کہ آپ کی اقلیتیں محفوظ نہیں یہ پانی کو گجرا کرنے کی کوشش ہے ایک نام نہاد قسم کا الزام ہے میں صرف ایک بات پوچھنا چاہتاہوں انسانی حقوق کی بات کرنے والوں،امریکہ ہوں یا نیٹو ممالک ہوں میں بین الاقوامی دنیا سے کہناچاہتاہوں کہ تم نے افغانستان میں 20سال تک انسانیت کا خون بہایا،امارت اسلامیہ کی حکومت کا خاتمہ کیا افغانستان پر جارحیت کی،تم نے گوانتاناموبے میں انسانیت کے ساتھ جو سلوک کیا وہ کونسے انسانی سلوک تھے،
تم نے شبر خان جیل میں انسانیت کے ساتھ جو سلوک کیا وہ کونسے انسانی حقوق تھے،تم نے باگرام کی عقوبت خانوں میں جو انسانیت کے ساتھ کیا جہاں آج بھی خون کے دبے دیواروں پر تمہارے ظلم کی گواہی دے رہے ہیں بہری بہرو میں مسلمان بھائیوں کو جو ظلم واذیت کانشانہ بنایا،عراق کے اوغریب جیل میں انسانوں کے اوپر کتے چھوڑے کتوں کے ذریعے انہیں نوچھا وہ کونسے انسانی حقوق تھے لیبیا میں جو مظالم کئے وہ کونسے انسانی حقوق تھے،تمہارے ہاتھوں سے تو مظلوم انسانیت کا خون ٹپک رہاہے تہمیں انسانی حق کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں،انہوں نے کہاکہ آج افغانستان میں 20سال کی جنگ کے بعد امریکہ کو شکست ہوئی اس شکست کے بعد اب اس کو دنیا کاسپر طاقت کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے
ہمارے ساتھ اس لہجے میں بات نہ کرے،امریکہ اب اس قوت اور لہجے کے ساتھ بات نہ کرے آپ ایک شکست خوردہ ملک کی حیثیت سے بات کرے تو ہم آپ کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں،انہوں نے کہاکہ میرا ایک جملہ یاد رکھتے ہیں کہ ہم کسی بھی ملک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستی کے قائل ہے لیکن آقا اور غلام کا انکار کرتے ہیں ہمیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے وطن کے مفاد کیلئے تمام حکمت عملی بنائیں گے اور پاکستان کو عالمی برادری کاایک اہم ملک بنا کر دم لیں گے،ہر ایک ایک کوچور چور کہنا اتنا ہی منشور ہے اس کے علاوہ آپ کا کوئی منشور نہیں ہے اور خود گھڑی اور فارن فنڈنگ چور نوادرات چوری کرتے ہوں وہ زیادہ باتیں مت کرے ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں ہم آپ کو ترکی بہ ترکی جواب دے سکتے ہیں اور شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر نہ مارا کرو ورنہ ہمارا ایک اینٹ تمہاری پوری عمارت کو زرہ زرہ کردے گا،
اپنا منہ سنبھالو ورنہ ٹھہڑی منہ مکے سے صحیح ہوتی ہے ساڑھے تین سال کی کیا کارکردگی کیا ہے قوم سے جو وعدے کئے اور جو سبز باغ دکھائے،تم نے وعدوں کی تکمیل کی بجائے ملک اور معیشت کو زمین بوس کردیا تمہارے وعدے کدھر گئے مجھے کہتے ہیں کہ میں نے بھی غلطی کی تھی میں نے بھی غلطی کی تھی وہ بھی غلطی کی تھی تم نے سیدھا کام کونسا کیاتھا آج غلطی کااعتراف کررہے ہوں تم پیدا ہی غلط ہوئے ہوں آپ کو پاکستان کاکچھ بھی نہیں معلوم تو پھر آپ سے عوام کیا امید رکھیں پاکستان کو ان عناصر سے چھڑائیں گے اپنے صفوں میں وحدت اور جماعت کو مضبوط بنائیں گے،اگر ہمارے داخلی صفیں متحد رہی تو اتحاد پر اللہ کی نعمتیں اور برکتیں برستی ہیں،ہم نے اس میدان میں مردانہ وار مقابلہ کرناہے بزدلی کو قریب نہیں لانے دیناہے ایمان اور بزدلی اکھٹے نہیں ہوسکتے،قوم کے سامنے جتنی طاقت ہے وہ پیش کرنی ہے،ممکن ہے کہ کوئی بات ہم سے پوری نہ ہوسکے لیکن ضروری نہیں کہ ہم نے سمجھوتہ کرلیاہے۔