ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان اسلام آباد آتا تو اس کی تباہی مچ جاتی، 10 لاکھ لوگوں کا کہہ کر 10 ہزار جمع کرسکے، مولانا فضل الرحمان

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اپر کوہستان (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) اور حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے وہ کہتے ہیں اسلام آباد آتا تو تباہی مچ جاتی، اگر وہ آتے تو ان کی تباہی مچ جاتی، 10 لاکھ لوگوں کو اکھٹا کرنے کا کہہ کر صرف 10 ہزار لوگ جمع کرسکے،

ملک کے خلاف کوئی سازش ہے تو اس کا نام عمران خان ہے،عمران خان کو ایک گولی تو گھر میں بھی بلٹ پروف شیشے لگا رہے ہیں،مجھ پر تین خود کش حملے ہوئے آج بھی عوام کے سامنے کھلے میدان میں کھڑا ہوں،ہمیں عمران خان کا ایجنڈا معلوم تھا، ہم نے اس کے ایجنڈے کو ناکام بنایا،ابا نے اپنے نکے کو عاق کردیا، ہم کیا کرسکتے ہیں،ملک میں مستحکم سیاسی نظام کی جنگ لڑ رہے ہیں،اگر یہ استعفے دیں تو ملک کا نظام ان سے پاک ہوجائیگا۔پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئیانہوں نے کہا کہ ہم نے صرف عمران خان کی حکومت ختم نہیں کی، ہم نے ملک کو بچایا ہے، ہم نے پاکستان کو عالمی تنہائی اور معاشی دیوالیہ پن سے بچایا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی حکومت کے خلاف سازش ہوئی ہے، ان کی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی، ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر انہیں اقتدار سے نکالا ہے، ہم نے انہیں گریبان سے پکڑ کر اقتدار سے باہر کیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج عمران خان کو آزادی یاد آگئی، ہمیں ان کی آزادی کی حقیقت معلوم ہے،وہ آزادی نہیں آوارگی چاہتے ہیں، ان کے جلسے دیکھنے کے بعد بھی کیا قوم نہیں جانتی کہ وہ آزادگی کے نام پر فحاشی اور آوارگی چاہتے ہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ عمران خان ہماری معاشی اقدار کو ختم کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمارے نوجوانوں کو بزرگوں کے خلاف کھڑا کرنا چاہتے ہیں تاہم ہم نے اپنے گھر کی حفاظت کرنی ہے،

ہم نے اپنے نوجوان کو اسلام، اپنی اقدار، بڑوں کی فرمابرداری کا راستہ دکھانا ہے، ہم مغربی تہذیب کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صرف معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہی پیدا نہیں کیا بلکہ انہوں نے پاکستان کے اخری حصار، ہماری دفاعی قوت کو بھی تقسیم کرنے اور آپس میں لڑانے کی کوشش اور سازش کی ہے، اگر ملک کے خلاف کوئی سازش ہے تو اس کا نام عمران خان ہے،

اس کے خلاف کوئی اور سازش نہیں ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے پنڈی میں جلسہ کیا، دعوے کیے تھے 10 لاکھ لوگ جلسے میں لاؤں گا، کہتے تھے کہ اسلام آباد آؤں گا، کیوں نہیں آئے اسلام آباد، کہتے ہیں اسلام آباد آتا تو تباہی مچ جاتی، میں کہتا ہوں کس کی تباہی مچ جاتی، اگر وہ آتے تو ان کی تباہی مچ جاتی، وہ اسلام آباد پھر آکر دکھائیں، کہا تھا کہ 10 لاکھ لوگوں کو اکھٹا کروں گا، صرف 10 ہزار لوگ جمع کرسکیں،

ان میں کئی ہزار سرکاری ملازمین کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ جلسے میں شرکت کریں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ عمران خان کو ایک گولی تو وہ اپنے گھر میں بھی بلٹ پروف شیشے لگا رہے ہیں، انہوں نے کہا مجھ پر 3 خود کش حملے ہوئے لیکن آج بھی عوام کے سامنے کھلے میدان میں کھڑا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کا ایجنڈا معلوم تھا، ہم نے اس کے ایجنڈے کو ناکام بنایا، انہوں نے مخالفین کے نیب کو استعمال کرکے انتقامی کارروائیاں کیں،

ہم تو ا?ج بھی اسے استعمال نہیں کر رہے، انہوں نے سیاست دانوں کو گرفتار کیا، مقدمے بنائے، ان کا منشور کو چور چور کہنا تھا، اگر ہمیں ا نتقام لینا ہوتا تو ہم نیب کے قانون میں ترامیم نہ کرتے، ہم انسانی حقوق کے منافی شقیں نکالیں، اگر انتقام لینا ہوتا تو ہم وہ شقیں نہ نکالتے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان پہلے کہتے تھے کہ نیب کا اسٹیبلمنٹ سے کوئی تعلق نہیں اور آج کہتے ہیں کہ نیب اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں تھا، پہلے کہتا تھا کہ یہ بھی چور ہے وہ بھی چور ہے

اور آج کہتا ہے کہ مجھے تو آئی ایس آئی والے کہتے تھے کہ یہ چور ہیں تو میں ان کے خلاف مقدمے دائر کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ آج وہ آئی ایس آئی اور فوج کیوں خراب ہوگئی، آج تمہاری پشت سے ہاتھ اٹھالیا تو آج وہ گناہ گار ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ جب فوج ان کے ساتھ تھی اور ان پر تنقید ہو رہی تھی تو فوج بھی ٹھیک تھی، جنرل قمر جاوید باجودہ بھی ٹھیک تھے، باجوہ صاحب کو لوگ نکے دا ابا کہتے تھے تو آج جب ابے نے اپنے نکے کو عاق کردیا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں،

اب وہ چیخ رہا ہے کہ فوج نے میرے ساتھ کیا، اسٹیبلشمنٹ نے میرے ساتھ کیا، آج انہیں مکافات عمل کا سامنا ہے اور وہ بند گلی میں چلے گئے ہیں، اب ان کے پاس نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج عمران خان دھمکیاں دیتا ہے کہ استعفے دے دوں گا، کیا انہوں نے اس قبل استعفے نہیں دیے، کیا پھر اسمبلی میں واپس نہیں آئے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر یہ استعفے دیں تو ملک کا نظام ان سے پاک ہوجائیگا، خس کم جہاں پاک، یہ ملک میں عدم استحکام لانے کے لیے دھمکیاں دے رہے ہیں، ہم ملک میں مستحکم سیاسی نظام کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کا ملک کو معاشی طور پر تباہ کرنے کا اییجنڈا ناکام ہوگیا، آج ہم معاشی استحکام کی جانب جا رہے ہیں، آج ملک گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آگیا، ملک کی سمت درست ہوگئی، حکومت نے سود سے پاک معاشی نظام کے فیصلے پر عمل کرنے کا اعلان کردیا ہے، ہم آگے بڑھیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…