اسلام آباد(نیوزڈیسک)) ایک چونکا دینے والی پیش رفت ہوئی ہے ، وزیر تجارت خرم دستگیر نے دی نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ 50فیصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈایران کے راستے ہونے لگی ہے۔ جس کی بنا پر ساحل سے محروم ملک (افغانستان) کو پاکستان کی ایکسپورٹ کم ہونا شروع ہو چکی ہے ۔ کمی خاطر خواہ نہیں ہے تاہم حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی 100فیصد بحالی کیلئے اقدامات کرنا شروع کردئیے ہیں۔ ایران کے ساتھ ترجیحی تجارت کا معاہدہ حقیقی طور پر غیر فعال ہے اور ایران کو برآمدات 60 سے 70 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور ایران کے ساتھ آزادانہ تجارت ممکن ہے اگر پاکستان ایران سے کچھ پٹرولیم مصنوعات کی خریداری شروع کردے۔ وزیر موصوف نے افغانستان کے ساتھ تجارت کے معاملے پر بتایا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کی ایران کو منتقلی اور افغانستان کیلئے ایکسپورٹ کم ہورہی ہیں لیکن یہ کمی معمولی ہے۔ 2012-13ء میں پاکستان کی افغانستان کو برآمدات 2 ارب ڈالر تھی جو 2013-14ء میں کم ہو کر 1.9 ارب ڈالر ہوگئی ہے تاہم ہمیں امید ہے کہ 2014-15ء میں بھی تجارتی حجم 1.9 ارب ڈالر پر برقرار رہے گا۔وزیر موصوف کا خیال تھا کہ ’’ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب کبھی بھی ٹرانزٹ ٹریڈ مثبت زون میں ہوگی افغانستان کیلئے برآمدات بھی بڑھ جائیں گی‘‘۔ تاہم ابھی حتمی اعداد و شمار کی ابھی تصدیق ہونی ہے۔ 2010ء میں جب پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی تجدید ہوئی تھی اس کے تحت افغانستان کے سامان کی 100 فیصد چیکنگ لازمی تھی ۔