بیروت (این این آئی)لبنانی پاونڈ امریکی ڈالر کے مقابلے میں بد ترین حد تک نیچے چلا گیا ہے۔ جس سے کئی برسوں پر محیط معاشی بحران مزید سنگینی اختیار کرجانے کا خطرہ ہے۔ اس صورت حال میں سیاسی عدم استحکام میں بھی کمی کا فوری امکان نظر آتا ہے۔
گزشتہ روز لبنانی کرنسی ریکارڈ نیچے گئی۔ لبنان پہلے ہی نقدی کی کمی کا بری طرح شکار ملک بن چکا ہے۔ اس بد ترین معاشی بحران اور سیاسی عدم استحکام کے ماحول میں ملک کو ایک عبوری حکومت چلا رہی ہے۔اگلے ماہ صدارتی انتخاب متوقع ہے۔ اس سے پہلے لبنانی پارلیمنٹ بار بار ایک متفقہ لیڈر چننے میں ناکام ہو چکی ہے۔ کرنسی کے کاروبار سے منسلک کاروباری لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی ہفتوں تک لبنانی پاونڈ کی قدر گرین بیک مقابلے میں 38000 کی سطح پر مستحکم ہو گیا تھا ، لیکن اب یہ سطح 40000 کو چھو گئی ہے۔واضح رہے لبنانی پاونڈ کو 1997 سے سرکاری طور پر 1507 کی سطح پر ڈالر کے مقابلے میں رکھا گیا ہے۔ لیکن پاونڈ کی یہ قدر مارکیٹ کے حساب سے حقیقی قدر نہیں ہے۔سالہا سال کی مالی بد انتظامی اور کرپشن نے لبنان کو ایک ایسے بحران سے دوچار کر رکھا ہے جس کی پہلے مثال نہیں ملتی تھی۔ 2019 میں عالمی بنک نے لبنان کو حالیہ عالمی تاریخ میں بد ترین معیشت والا ملک قرار دیا تھا۔لبنان کے مالی بحران نے عام لوگوں کو بد ترین غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کے حصول کے لیے مذاکرات بھی لٹکے ہوئے ہیں ۔ ماضی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ لبنان کے قائدین نیقرضہ دینے والوں اور امداد دینے والے اداروں یا ملکوں کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔معاشی تجزیہ کارمشعل فیاض کا کہنا ہے ‘ پاونڈ کی حالیہ گراوٹ بنکوں کی حالیہ جزوی بندش کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ جب بنکوں میں رقم رکھنے والوں نے اپنی رقومات واپس لینے کے لیے ہلہ بولنا شروع کر دیا تھا۔ ‘