پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

افریقی ملک بینن میں مرنے والے بچوں کے پتلے بناکر انہیں سکول بھیجا جاتا ہے

datetime 31  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بینن(نیوز ڈیسک) افریقی ملک بینن میں فوت ہوجانے والے مردہ بچوں سے مشابہہ پْتلے بناکر ان کے لیے کھانا کھلانے، کپڑے پہنانے اور سکول بھیجنے سمیت تمام روزمرہ کام کئے جاتے ہیں۔پسماندہ اور غریب اس افریقی ملک میں بچوں کی وفات عام ہے اور لوگ اپنے جڑواں بچوں کی موت کا غم دور کرنے کے لیے ان کی مورتیاں بناکرزندہ بچوں کی طرح ان کا خیال رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں فون قبیلے کے افراد کا عقیدہ ہے کہ مرنے کے بعد ان کے بچوں کی روح پتلیوں میں چلی جاتی ہے اور اگر ان کا خیال رکھا جائے تو وہ خاندان کو خوشی یا غم دے سکتے ہیں۔ہر روز ان گڈے اور گڑیوں کو لوری دے کر سلایا اور صبح کو اٹھایا جاتاہے۔ زندہ بچوں کی طرح ان کا خیال رکھتے ہوئے انہیں کھانا دیا جاتا ہے اور نئیکپڑے پہنائے جاتے ہیں یہاں تک کہ انہیں اسکول بھی بھیجا جاتا ہے۔ اگر ان کے والدین مصروف ہوں تو گاؤں کے دیگر بزرگ ان بچوں کا خیال رکھتے ہیں۔ لیکن ہر بچے کا پتلا نہیں بنایا جاتا بلکہ صرف جڑواں بچوں کی شبیہیں بنائی جاتی ہیں کیونکہ اس علاقے میں جڑواں بچوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور 20 بچوں میں سے ایک جڑواں ولادت ہوتی ہے۔بچوں کی وفات کے بعد ان کا گڈا بہت توجہ سے بناکر باہر رکھ دیا جاتا ہے تاکہ باقی لوگ بھی اسے دیکھ سکیں۔ بچوں کے ان پتلوں پر بد اثرات اتارنے کے لیے انہیں ہفتے میں ایک دفعہ ندی میں نہلایا جاتا ہے۔ عقیدے کے مطابق اگر ان کا درست طورپر خیال نہیں کیا جائے تو روحیں ناراض ہوجاتی ہیں اور گھر میں مسائل آجاتے ہیں اور اسی طرح یہ پتلیاں انہیں بیرونی مصائب سے بھی بچاتی ہیں۔قبیلے کے افراد کے مطابق روحوں والی پتلیوں کے لیے چھوٹا فرنیچر اور دیگر چھوٹا سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…