اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ تقریریں سب کرتے ہیں حکومت میں آتے ہیں تو کچھ نہیں کرتے۔انہوں نے یہ ریمارکس اڈیالہ جیل میں انسانی حقوق بارے کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں
انسانی حقوق کمیشن کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں کرپشن اور جیل حراست کے دوران ٹارچر کا انکشاف ہوا ہے۔اس پر عدالت عالیہ نے سیکرٹری انسانی حقوق کو آج 23 ستمبر جمعہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو پیسے دیتا ہے وہ جیل میں موبائل فون بھی استعمال کرتا ہے ملاقاتیں بھی کرتا ہے جو قیدی غریب ہو کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ اگر کسی قیدی کی شکایت آئی تو عدالت بہت سیریس ایکشن لے گی ،عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو تنبیہ کی کہ کسی ایک قیدی کی شکایت بھی آئی تو عدالت سخت ایکشن لے گی اس موقع پر اڈیالہ جیل احکام نے عدالت کو بتایا کہ 21 سو قیدیوں کی گنجائش ہے اور 62 سو قیدی اڈیالہ جیل میں رہ رہے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ یہ سب سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جیلوں کو ایگزیکٹو نے ٹھیک کرنا ہییہ کرپشن کی کہانیوں سے متعلق پہلی درخواست جیل کے حوالے سے نہیں آئی اب عدالت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے گی جو کچھ جیلوں میں ہورہا ہے آپ کو بھی پتہ ہے سب کو پتہ ہے . جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے کیس کی سماعت آج 23 ستمبر بروز جمعہ تک ملتوی کر دی۔