بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

تقریریں سب کرتے ہیں حکومت میں آکر کچھ نہیں کرتے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

datetime 22  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ تقریریں سب کرتے ہیں حکومت میں آتے ہیں تو کچھ نہیں کرتے۔انہوں نے یہ ریمارکس اڈیالہ جیل میں انسانی حقوق بارے کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں

انسانی حقوق کمیشن کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں کرپشن اور جیل حراست کے دوران ٹارچر کا انکشاف ہوا ہے۔اس پر عدالت عالیہ نے سیکرٹری انسانی حقوق کو آج 23 ستمبر جمعہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو پیسے دیتا ہے وہ جیل میں موبائل فون بھی استعمال کرتا ہے ملاقاتیں بھی کرتا ہے جو قیدی غریب ہو کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ اگر کسی قیدی کی شکایت آئی تو عدالت بہت سیریس ایکشن لے گی ،عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو تنبیہ کی کہ کسی ایک قیدی کی شکایت بھی آئی تو عدالت سخت ایکشن لے گی اس موقع پر اڈیالہ جیل احکام نے عدالت کو بتایا کہ 21 سو قیدیوں کی گنجائش ہے اور 62 سو قیدی اڈیالہ جیل میں رہ رہے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ یہ سب سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جیلوں کو ایگزیکٹو نے ٹھیک کرنا ہییہ کرپشن کی کہانیوں سے متعلق پہلی درخواست جیل کے حوالے سے نہیں آئی اب عدالت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے گی جو کچھ جیلوں میں ہورہا ہے آپ کو بھی پتہ ہے سب کو پتہ ہے . جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے کیس کی سماعت آج 23 ستمبر بروز جمعہ تک ملتوی کر دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…