منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

چین کی جانب سے برازیل،رشیا،انڈیا اور ساوتھ افریقہ کے اشتراک سے نئے اقدام پر عالمی اداروں میں تشویش کی لہردوڑ گئی

datetime 28  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک) طلباءکے لئے یہ لازمی ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ عالمی سطح پر تیز رفتاری کے ساتھ رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بھی گہر نظر رکھیں اور خاص طور پر اقتصادی شعبہ کی ترقی کا بغور جائیزہ لیتے رہیں، اس وقت عوامی جمہوریہ چین کی اقتصادی ترقی دنیا کے بیشتر ممالک کے لئے ایک ایک لمحہ فکریہ ہے اور چین کی جانب سے برازیل،رشیا،انڈیا اور ساوتھ افریقہ کے اشتراک سے BRISC بنک کے قیام کی کوششوں کو ورلڈ بنک اور آئی ایم اف کے متبادل ادارہ کے طور پر لیا جارہا ہے،چین کی ترقی کا عالمی سطح پر مرتب ہونے والے اثرات کا اندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دنوں چین کی اسٹاک مارکیٹ کریش ہوجانے کی بنا پر پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کی اسٹاک مارکیٹس پر بھی منفی اثرات پڑے۔یہ بات محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے بزنس ایڈمنسٹریشن کے شعبہ کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے گزشتہ شام ماجو کی بزنس ایڈ منسٹریشن سوسائیٹی کے زیر اہتمام بزنس پراسس آوٹ سورسنگ کے موضوع پر ہونے والے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ سیمینار سے جنرل مینیجر شیپ کلاتھنگ شارق وقار اور بنک الفلاح کے ایڈمنسٹریشن ہیڈ علی اے کریم جی نے بطور مہمان اسپیکرز خطاب کیا۔ڈاکٹر شفیق نے کہا کہ ہمارے مختلف اداروں کے درمیان تصادم اور ایکدوسرے کے خلاف گٹھیا الزام تراشی بڑ ی افسوسناک بات ہے جس کی بنا پر ایک عام آدمی کے لئے یہ فیصلہ کرنا بڑا مشکل ہے کہ کون غلط ہے اور کون سچ کہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان تصادم کی فضاءنہ روکی گئی تو اس کے ملک کی اقتصادی ترقی پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔شارق وقار نے کہا مارکیٹ میں بہت زیادہ مسابقت کی وجہ سے مصنوعات کی پیداواری لاگت کو کم سے کم کرنے کے لئے ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں باہر سے مین پاور حاصل کرنے Out sourcing) ) کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے تاکہ مصنوعات کو کم سے کم قیمت پر مارکیٹ میں لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 1960 سے 1980 کے بعد سے ملک میں درآمدات میں اضافہ ہو جانے کی بنا پر ہمارے ہاں افرادی قوت کی آوٹ سورسنگ کا رحجان پیدا ہوا۔بنک الفلاح کے علی اے کریم جی نے کہا کہ آوٹ سورسنگ پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک سے مختلف انداز میں کی جارہی ہے،ہمارے ہاں اس کا مقصد لیبر چارجز کم کرنا ہوتے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک یہ پیداواری لاگت کم کرنے کے لئے کی جاتی ہے۔انہوں نے اداروں پر زور دیا کہ باہر سے افرادی قوت حاصل کرنے کے لئے سروس لیول ایگریمنٹ (SLA ) بہت سوچ سمجھ کر کر نا چاہیے کیونکہ ایک کمزور معاہدہ کی بنا پر ادارہ کا انتظامی کنٹرول اور پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…