پیر‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2025 

ضلعی عدلیہ کی جج کو دھمکی سپریم کورٹ کے جج سے بھی زیادہ سنگین جرم ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ

datetime 8  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج کو دھمکیاں دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے22 ستمبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ

کریمنل توہین عدالت بہت حساس معاملہ ہوتا ہے، اس عدالت کیلئے ڈسٹرکٹ کورٹ ریڈ لائن ہے،جرم بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے،عدلیہ کے ججز کی عزت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ جج جیسی ہے،ضلعی عدلیہ کی جج کو دھمکی سپریم کورٹ جج سے بھی زیادہ سنگین جرم ہے،ہم اظہار رائے کی آزادی کے محافظ ہیں،اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جاسکتی،عمران خان کو اپنے الفاظ کی سنگینی کا احساس ہی نہیں، لیڈر کی گفتگو میں ذمہ داری ہوتی ہے، فتح مکہ سے سیکھنا چاہیے۔ جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس کی چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی،بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابرستار شامل ہیں۔سماعت کے دوران روسٹرم پر زیادہ وکلا ء آنے پر چیف جسٹس نے دیگر وکلا ء کو بیٹھنے کا کہہ دیا جس کے بعد عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیئے۔وکیل حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ عدالت میں گزشتہ روز ضمنی جواب جمع کرایا گیا تھا، جواب گزشتہ سماعت پر عدالت کی آبزرویشنز کی بنیاد پر تشکیل دیا ہے، ہم نے جواب کے ساتھ دو سپریم کورٹ کی ججمنٹس لگائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اب توہین عدالت کیس کو بند کردیا جائے، اپنے دلائل کے دوران وکیل حامد خان نے دانیال عزیز کیس کا ذکر بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے سپریم کورٹ کے توہین عدالت کیسز کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا، گزشتہ سماعت کے حکم نامے میں عدالت نے دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے مقدمات کا حوالہ دیا۔حامد خان نے کہا کہ عمران خان کا کیس دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے مقدمات سے مختلف ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جوڈیشل، سول اور کریمنل تین طرح کی توہین عدالت ہوتی ہیں، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے مقدمے میں کریمنل توہین نہیں تھی،

انہوں نے عدالت کے کردار پر بات کی تھی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہا کہ عمران خان کی کریمنل توہین ہے، زیر التوا مقدمے پر بات کی گئی، آپ کا جواب پڑھ لیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے ہم پر بائنڈنگ ہیں، سپریم کورٹ کے تین فیصلوں کو ہائی لائٹ کرنا مقصد تھا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ فردوس عاشق اعوان کیس میں تین قسم کی توہین عدالت کا ذکر ہے، ہم نے عدالت کو سکینڈلائز کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع نہیں کی، عدالت پر تنقید کریں، ہم سکینڈلائز کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں کریں گے، کریمنل توہین عدالت بہت سنجیدہ نوعیت کی ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…