پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، دادو کو بڑے پیمانے پر تباہی کے خطرے کا سامنا

datetime 4  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکھر(این این آئی)سکھر بیراج سے اونچے درجے کا سیلاب گزرا اور منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا جس سے سندھ کے ضلع دادو کو بڑے پیمانے پر تباہی کے خطرے کا سامنا ہے۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق آج صبح 6 بجے سکھر بیراج سے 5 لاکھ 59 ہزار 988 کیوسک کا اونچے درجے کا سیلاب گزرا۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے شمالی علاقوں میں تباہی مچانے کے بعد پانی ملک کے جنوب کی طرف بہہ کر آرہا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمال کے پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب آیا جس سے 14 جون سے اب تک کم از کم ایک ہزار 265 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ایک روز قبل دادو شہر سیلابی پانی میں گھرا ہوا تھا جس میں شہر کے شمال میں خیرپور ناتھن شاہ شہر، جنوب میں منچھر جھیل، مغرب میں مین نارا ویلی ڈرین اور مشرق میں دریائے سندھ پانی سے بپھرا ہوا تھا۔ایک مقامی رہائشی بشیر خان جو علاقے میں باقی لوگوں سے رابطے میں ہیں کا کہنا تھا کہ دادو ضلع میں کئی دیہات 11 فٹ تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میرا گھر پانی کے اندر ہے، میں نے 4 روز پہلے اپنی فیملی کے ساتھ اپنے گھر سے نقل مکانی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ضلع میہڑ میں رہائشی افراد سیلابی پانی کو قصبے میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش میں ایک بند بنا رہے تھے۔دریں اثنا کوٹری بیراج کے چیف انجینئر نے فون پر بتایا کہ اونچے درجے کے سیلاب کی سب سے بلند سطح 25 اگست کو سکھر بیراج سے گزری تھی،اس وقت وہ پراعتماد تھے کہ اس کے علاقائی دائرہ اختیار میں دریا کے کنارے محفوظ اور اتنے مضبوط ہیں کہ بہاؤ کو برداشت کر سکیں، سکھر بیراج سے 25 اگست کو صبح 6 بجے 5 لاکھ 79 ہزار 753 کیوسک کا پہلا بلند سیلابی ریلا گزرا تھا،

اس کے علاوہ منچھر جھیل میں بھی پانی کی سطح بڑھ رہی تھی، جس کے باعث جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فرید الدین مصطفیٰ نے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اگر پانی کی سطح مزید بلند ہوتی ہے تو قریبی علاقوں کے مکینوں کو نکالا جا سکتا ہے۔سیہون کے ایک رکن قومی اسمبلی سردار سکندر راہوپوٹو نے بتایا کہ جھیل کے حفاظتی بندوں کی نگرانی کی جا رہی ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ایک روز قبل جھیل میں مین نارا ویلی ڈرین سے پانی آرہا تھا جسے رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین کہا جاتا ہے، اس ڈرین میں پہاڑوں سے سیلاب آیا جس کے سبب متعدد مقامات پر شگاف کی اطلاع ملی،اس کے بعد دریائے سندھ میں جھیل کے بہاؤ کی پیمائش تقریباً 10 ہزار سے 15 ہزار کیوسک رہی۔محکمہ آبپاشی کے افسر مہیش کمار نے منچھر جھیل سے بتایا کہ اب دریائے سندھ پانی کا بہت زیادہ بہاؤ قبول نہیں کر رہا کیونکہ اس میں پہلے ہی بہت زیادہ پانی ہے، اس سے قبل جھیل سے 30 ہزار کیوسک کا پانی باآسانی چھوڑا جا رہا تھا۔

موضوعات:



کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…