منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

قدرتی آتش بازی کاسالانہ نظارہ کیسا ہوتا ہے،کلک کر کے جانئے

datetime 15  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیو یارک۔۔۔۔ستاروں کے نظاروں کے شوقین افراد نے اتوار کی رات شہابیوں کی سالانہ بارش کا دیدار کیا ہے۔ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ سالانہ جوزائیہ (جیمنائی) شہابیوں کی بارش اتوار کی رات یہ اپنے عروج پر رہی۔اپنے عروج پر جوزائیہ ہر گھنٹے 50 سے 100 شہاب ثاقب چھوڑتے ہیں۔ ان سے بیک وقت مختلف قسم کی روشنی نکل سکتی ہے اور کبھی کبھی یہ جلدی جلدی یا بیک وقت دو تین کی تعداد میں پھوٹ پڑتے ہیں۔ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ اسے دیکھنے کا بہترین وقت صبح دو بجے ہے جب نقطہ نور بالکل سر پر اور جوزائیہ ستاروں کی کہکشاں کے پاس ہوتا ہے اور یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ شہابیے وہیں سے پھوٹتے ہیں۔ماہر فلکیات کے مطابق اس کا نقطہ عروج دن میں گیارہ بجے تھا لیکن دن کی روشنی کے سبب اسے دیکھا نہیں جا سکا تاہم یہ رات بھر جاری رہا اور اسے رات میں 10 بجے کے بعد کہیں بھی دیکھا جا سکتا تھا۔ان کی رفتار 22 میل یعنی تقریبا 35 کلو میٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔سوسائٹی آف پاپولر ایسٹرونومی کے صدر روبن سکیجیل نے کہا کہ ’جھرمٹ آسمان میں بہت اونچائی پر ہوگا اور چاند وہاں سے گذر چکا ہوگا۔ ہر منٹ ایک شہابیہ اچھی شرح ہوگی اور یہ ممکن بھی ہے۔ آپ ایک ساتھ دو تین شہابیوں کے چھوٹنے کے منظر سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ستاروں کا نظارہ کرنے والے اس طرح کے مناظر کے لیے نہ جانے کتنی راتیں اختر شماری میں گذارتے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شہابیوں کی بارش اس وقت ہوتی ہے جب زمین دم دار تاروں کی دھول کے راستے سے گذرتی ہے اور بعض چھوٹے عناصر جو ریت کے ذرے کے برابر ہوتے ہیں وہ زمین کے ماحول میں آ کر جل اٹھتے ہیں۔جوزائیہ اس معاملے میں مختلف ہیں کہ وہ مکمل طور سے برفیلے دم دار تارے سے جھڑے ہوئے نہیں ہوتے لیکن وہ دم دار تارے اور شہابیے کی ایک انجمن ہوتے ہیں۔شہابیے زمین سے 24 میل یعنی تقریبا ساڑھے 38 کلو میٹر کے فاصلے پر فروزاں ہو جاتے ہیں۔جوزائیہ شہابیے کی بارش کی پہلی بار سنہ 1860 کی دہائی میں نشاندہی کی گئی اور وقت کے ساتھ اس میں تیزی آتی گئی۔سنہ 1920 کی دہائی کے دوران اس کی رفتار 20 شہابیے فی گھنٹے ہو گئی جبکہ کہ سنہ 1930 کی دہائی میں یہ 50 شہابیے فی گھنٹے تک پہنچ گئی اور پھر سنہ 1970 کی دہائی تک یہ 80 شہابیہ فی گھنٹے تک پہنچ گئے۔ان کی رفتار 22 میل یعنی تقریبا 35 کلو میٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے اور یہ زمین سے 24 میل یعنی تقریبا ساڑھے 38 کلو میٹر کے فاصلے پر فروزاں ہوتے ہیں۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…