کابل (نیوز ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کے عملے نے اغوا اور جان کو لاحق خطرات کی وجہ سے مکانوں کے بجائے سفارت خانے کے کمپاونڈ میں رہائش اختیار کرلی ہے ۔ کابل سفارت خانہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رہائشگاہ سے روزانہ سفارت خانہ پہنچنے تک راستے میں گاڑیاں ان کا تعاقب کرتی ہیں اور نامعلوم افراد ویڈیو اور تصاویر بناتے ہیں ۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیاکہ پاکستان سفارت خانے کے اہلکاروں کو ہراساں کرنے میں افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکار ملوث ہیں یاد رہے کہ کابل میں تعینات پاکستانی عملے کے خاندان ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ جبککہ اسلام آباد افغان سفارت کاروں کیلئے فیملی سٹیشن ہے ۔ اس سے قبل اتوار کو پاکستانی دفتر خارجہ میں افغان سفیر جانان موسی زئی کوطلب کرکے افغانستان میں پاکستان کے سفارتی عملے کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا کابل سے سفارتی ذرائع نے بتایا کہ شہر میں پاکستانی سفارت خانے کی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ سے مقامی افراد بخوبی آگاہ ہیں اور بعض افراد آتے جاتے پاکستانی عملے پر حملے کستے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کیلئے کام کرنا مشکل ہو جائیگا ۔ اس سے پہلے پاکستانی سفارت خانے کے ایک اعلیٰ اہلکار کو مبینہ طورپر افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے اہلکاروں نے سرحد ی چوکی پر دو گھنٹے تک روکے رکھا تھا ۔ سفارت خانے کے اہلکاروں کا کہناہے کہ مبینہ طورپر اغواءاور ہراساں ہونے سے محفوظ رہنے کیلئے پاکستانی سفارت کاروں اورعملے کے افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بلا وجہ کمپاونڈ سے باہر جانے سے گریز کریں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو نامعلوم مسلح افراد نے پاکستانی سفارت خانے کے ایک اہلکار کو اغواءکرنے کی کوشش کی اور ان کی میٹنگ ملتوی کرائی اور وہ اگلے روز واپس سفارت خانے پہنچے ۔