اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے 300 یونٹ تک بجلی صارفین کو بھی ریلیف دینے کا کہا ہے تاہم ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ پٹرولیم مصنوعات پر کوئی جی ایس ٹی نہیں لگ رہا۔ہماری جماعت کے لوگ بھی مجھ سے خوش نہیں۔ یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قطر نے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی منظوری دی ہے
جلد پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری ہوجائے گی، قطر ائیر پورٹس لانگ ٹرم لیز پر چاہتا ہے اور سی پورٹس پر سرمایہ کرے گا۔توانائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قطر نے 8 ہزار میگاواٹ سولر پلانٹس لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پیر کے روز آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ اجلاس ہو رہا ہے، چار ارب ڈالر کی فنانسنگ گیپ کو پورا کر لیا گیا ہے، یو اے ای نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ شرح مبادلہ فکس کرنے سے متعلق کوئی وعدہ نہیں ہوا۔انہوں ںے بتایا کہ سعودی عرب ارب کی جانب سے بھی موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت ملے گی، مارچ اور اپریل میں تیل کے مہنگے سودوں کے باعث بجلی مہنگی پیدا ہوئی تھی۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ نیویارک میں روزویلٹ ہوٹل کو بیچنے کی جو بات ہو رہی ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نقصان تو بہت زیادہ ہوا ہے، اس وقت ریلیف کا کام ہورہا ہے بحالی کا کام بعد میں ہوگا، ابھی تعمیر نو و بحالی کے لیے لاگت کا اندازہ لگانا مشکل ہے، چالیس سے پچاس ارب روپے کا صرف لائیو اسٹاک کا نقصان ہوا ہے جب کہ جائیداد کا نقصان اربوں میں ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ہماری جماعت کے لوگ مجھ سے ناخوش ہیں، ظاہر ہے مہنگائی سے کون خوش ہوسکتا ہے، عابد شیر علی سے پوچھتا ہوں کوئی ایسا فیصلہ بتادیں جو وزیراعظم کی مرضی کے بغیر ہوا ہو، مفتاع اسماعیل کو تنقید کا نشانہ بنانا آسان ہے
دو سو یونٹ والوں کو بجلی پر سبسڈی دینے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ہم سے پوچھتا ہے کہ سبسڈی کس کو دے رہے ہیں؟ دو سو یونٹ والوں کو سبسڈی دینے کا جواز بنتا ہے، دو سو سے تین سو یونٹ والوں کے لیے سبسڈی پر 13 ارب روپے لاگت آئے گی
تاہم دو سو سے تین سو یونٹ والوں کے لیے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا وزیر اعظم نے ان صارفین کو بھی ریلیف دینے کا کہا ہے۔پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہے اور نہ لگانے کا کوئی ارادہ ہے۔