اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اپریل اور مئی میں شدید گرمی کی وجہ سے مئی میں مہنگی بجلی بنانی پڑی اور اگست میں لگ کر آنے والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز مئی کے مہینے کے ہیں تاہم وزیراعظم نے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین
کو ریلیف فراہم کیا ہے جس کی بدولت 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین سے یہ چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے۔جمعہ کو میڈیا سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قطر پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے اور اگر کچھ نہ ہو سکا تو وہ شیئر بازار میں سرمایہ کاری اور کمپنیز کو خریدیں گے، تو یہ خوش آئند ہے کہ قطر میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا پیر کے دن جو آئی ایم ایف کا پروگرام ہو رہا ہے اس میں ہم نے 4ارب ڈالر کے خلا کو ہم نے ا?سانی سے پر کر لیا ہے، تین ارب ڈالر جو قطر کے تھے وہ اب پانچ ارب ڈالر ہو گئے ہیں کیونکہ سعودی عرب ایک ارب ڈالر تیل موخر ادائیگیوں پر دیں گے جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے مطالبے پر جولائی اور اگست سے بجلی کے نرخ 7 روپے بڑھانے پڑے اور اگست میں ان دونوں بلوں کے اثرات آ گئے، مارچ اور اپریل میں کیے گئے سودوں سے مئی میں جو بجلی بنی وہ بہت منگی تھی، ہمارا اندازہ تھا کہ یہ چھ روپے فی یونٹ ہو گی لیکن یہ اصل میں 16 روپے فی یونٹ پر بنی کیونکہ کوئلہ بھی مہنگا ہو چکا ہے اور گیس بھی تاریخ میں سب زیادہ مہنگی تھی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی میں ایک دن ایسا تھا جب ڈیمانڈ 30ہزار میگا واٹ سے زائد تھی،
ہم نے زیادہ سے زیادہ 25 سے 26ہزار میگا واٹ بجلی بنائی تھی کیونکہ اس سے زیادہ ہم نہیں بنا سکتے، ہم نے جامشورو پلانٹ سمیت ہر چیز چلا دی تھی لیکن اس کے باوجود ہمیں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بے انتہا تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، مئی اور اپریل میں بہت زیادہ گرمی تھی۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال پانچ سے سات ڈگری درجہ حرارت زیادہ تھا اور ہم گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ
ہزار میگا واٹ اضافی بجلی بنا رہے تھے، جب ہم آئے تھے تو ساڑھے سات ہزار میگا واٹ بجلی کام نہیں کررہی تھی لیکن ہم نے تمام پلانٹس کو فعال کیا اور بجلی بنائی۔انہوں نے کہا کہ لمبے سودے نہ ہونے کی وجہ سے مہنگی بجلی بنانی پڑی اور مارچ اپریل کے مہنگے اسپاٹ کے ریٹ پر جو بجلی بنی وہ مئی میں جب بل آتے ہیں تو پاور ڈویڑن نیپرا کو بھیجتا ہے، نیپرا اس پر کام کرتی ہے، سماعت کرتی ہے اور
منظوری دیتی ہے تو وہ اگست کے بلوں میں لگ کر آتا ہے لہٰذا اگست میں لگ کر آنے والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز مئی کے مہینے کے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے معاملے پر وزیراعظم بہت زیادہ تشویش کا شکار تھے کہ غریب لوگوں پر بہت زیادہ بوجھ پڑ گیا ہے، اس دن وزیراعظم نے مجھے قطر میں چار یا ررتبہ فون کیا جس کے بعد میں نے فنانس سیکریٹری سے بات کی
اور پاور ڈویژن کے حکام نے عالمی بینک اور عالمی بینک نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ ہم اپنے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے غریب صارفین پر بوجھ نہیں ڈال سکتے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اس اقدام سے حکومت کو 20 سے 21 ارب کا نقصان ہوتا ہے اور جن لوگوں نے بل ادا کر دیے ہیں ان کو اضافی رقم ستمبر کے بل میں ادا کردی جائے گی جبکہ جن لوگوں نے بل ادا نہیں کیے ان کو نیا بل جاری
کردیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو 200 سے 300 یونٹ والے صارفین پر لگنے والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا جائزہ لے گی کہ ان کے لیے کس طرح آسانی پیدا کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تین کروڑ صارفین میں سے ایک لاکھ 71 لاکھ صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں یے جائیں گے، اکثر سے ہم یہ ٹیکس نہیں لے رہے اور جو امیر ترین یا زیادہ بجلی استعمال کرنے والے 40فیصد صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ قطر پاکستان میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور ہماری پیر اور منگل کی درمیانی شب آئی ایم ایف بورڈ بیٹھے گا جس کے بعد پاکستان کو رقم جاری کردی جائے گی۔