ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف، شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل دونوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں،سابق وزیراعظم کیا چاہتے ہیں، سہیل وڑائچ کا انکشاف

datetime 25  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نہ شہباز شریف کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور نہ ہی مفتاح اسماعیل کی کارکردگی سے۔انہوں نے یہ بات نجی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے کہی۔لندن میں قائد مسلم لیگ ن

نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سہیل وڑائچ نے کہاکہ نواز شریف معاشی پالیسوں سے بالکل مطمئن نہیں اور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی انہیں بالکل نہیں بھا رہی، انہوں نے بار بار کہا کہ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ حکومت نہ لیں اور الیکشن کی طرف جائیں، ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے ذہن بنالیا ہے کہ اگر کوئی معاشی پالیسی وہ چاہتے ہیں تو وہ اسحاق ڈار ہی کے ذریعے ہوگی، وہ مفتاح اسماعیل پر اعتماد نہیں کررہے اور سمجھتے ہیں کہ وزیرخزانہ کو معاشی پالیسیوں کا اتنا علم نہیں۔ سینئرتجزیہ کارنے کہاکہ نواز شریف تحریک انصاف سے مذاکرات پر آماد ہ نہیں، وہ سمجھتے ہیں عمران خان نے جو کیا ہے اس کی سزا انہیں ملنی چاہیے، اس کے بعد ہی مذاکرات یا سیاسی حساب کتاب ہوسکتا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف جو ہو رہا ہے وہ ان کا اپنا ہی بویا ہوا ہے، شہباز گل پر ان کہنا تھا کہ دیکھیں یہ خود کیا کرتے تھے اب ان کا کیا حال ہوگیا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ شہباز حکومت اچھا پرفارم نہیں کر رہی پر وہ عمران خان کو بھی کوئی ریلیف دینے کو تیار نہیں، وہ عمران خان کو اپنا سب سے بڑا حریف اور فاشسٹ سمجھتے ہیں، چاہتے ہیں پہلے اس فاشسٹ سے نمٹ لیں باقی معاملات پھر دیکھ لیں گے۔سہیل وڑائچ نے کہاکہ نواز شریف نے بارہا

مجھ سے کہا کہ آپ جا کر شہباز شریف سے ملیں اور انہیں کہیں کہ وہ معاشی پالیسیوں پر غور کریں، شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ معاشی پالسیوں کے حوالے سے خود عوام کو اعتماد میں لیں۔انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف اپنے کیسز نہ سنے جانے پر اور ان کے جو معاملات لٹکے ہوئے ہیں اس پر کوئی بڑا ایکشن لینے والے ہیں، وہ براہ راست سپریم کورٹ کو خط لکھ سکتے ہیں، ان کا مقف ہوگا کہ

دوسروں کے لیے تو عدالتیں رات کو کھل جاتی ہیں میری ایک عرضداشت بھی نہیں سن رہے، یہی ان کا آئندہ بیانیہ ہوگا جس میں وہ کہیں گے کہ ان سے انصاف نہیں ہوا اور سب کچھ عدالتوں نے کیاہے، پہلے وہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ دونوں کو ملا کر بیانیہ بنایا کرتے تھے، ایسا لگتا ہے کہ اب ان کا اگلا بیانیہ عدلیہ اور چند ججز کے خلاف ہوگا، اسی پر وہ سیاست کرنا چاہیں گے۔سہیل وڑائچ نے کہاکہ لندن میں یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ جیل جائے بغیر مقدمات کا سامنا کیا جائے،

جیل جانا کوئی اچھی حکمت عملی نہیں، جب جیل کا معاملہ ختم ہوجائے تو واپس آیا جائے، وہ محسوس کررہے ہیں کہ حکومت ان کی پارٹی کی ہے، عدالت ان کے کیسز نہیں سن رہی، حکومت تو چل رہی ہے لیکن ان کے معاملات جوں کے توں ہیں، نوا ز شریف سمجھتے ہیں کہ اگر وہ پاکستان آگئے تو وہ عمران خان کا مقابلہ کرنے کا بیانہ بنالیں گے، پر ان کے آنے کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں۔سہیل وڑائچ نے کہاکہ مریم سے وہ بہت مطمئن ہیں، وہ خوش ہیں کہ جو میں کہتا ہوں مریم وہ کرتی ہیں۔سہیل وڑائچ کے مطابق نواز شریف اور مریم ایک پیج پر ہیں اور شہباز شریف اور حکومت الگ پیج پر ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…