کراچی(آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی جانب سے پیداوارمیں کمی کا فیصلہ دنیا کوایک نئے بحران میں دھکیل سکتا ہے، تیل کی قیمتیں 120 ڈالرتک پہنچنے کے بعد 95ڈالرتک گرگئی ہیں
اوراب پیداوار کم کرکے انھیں دوبارہ بڑھانا زیادتی ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں سے جہاں تیل درآمد کرنے والے ممالک متاثرہوئے وہیں تیل برآمد کرنے والے ممالک نے ڈیڑھ کھرب ڈالرسے زیادہ اضافہ بھی کمایا ہے۔ میاں زاہد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے مالا مال ہوچکے ہیں اوراب اسکی قیمت دوبارہ بڑھانے سے عالمی کساد بازاری کی رفتاربڑھ جائے گی جس سے ڈیمانڈ کم ہوجائے گی اورانھیں نقصان ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اوپیک امریکہ اورایران کے مابین معاہدے سے قبل ایسا کوئی قدم نہ اٹھائے اورمعاہدے کی صورت میں تیل کی پیداوارمیں معمولی کمی کرے تاکہ عالمی منڈی میں ایرانی تیل کے لئے جگہ بنائی جاسکے۔ اس وقت ایران روزانہ26 لاکھ بیرل تیل پیدا کررہا ہے اورجوہری معاہدے کی صورت میں اسکی پیداوارڈیڑھ سال میں 40 لاکھ بیرل روزانہ تک پہنچ جائے گی۔ اس کے علاوہ ایران نے بڑی مقدارمیں تیل زخیرہ بھی کیا ہوا ہے جسے مارکیٹ میں لانے سے اسکی مالی حالت بہترہو جائے گی اورعالمی منڈی کی صورتحال پربھی مثبت اثرپڑے گا۔