اسلام آباد(این این آئی) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سیکرٹری پیٹرولیم اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس پر ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نے بتایاکہ سیکرٹری پیٹرولیم کورونا میں مبتلا ہیں ، کمیٹی چیئر مین نے سیکرٹری پٹرولیم کا کرونا ٹیسٹ سرٹیفکیٹ پیش کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ سیکرٹری پیٹرولیم آن لائن پی اے سی میں شرکت کر سکتے تھے،
ایم ڈی ہر وقت بیرون ملک ہوتا ہے، وہ پاکستان آئے ہی نہیں،ان کو مستقل رخصت پر بھیج دینا چاہییپی ایس او پیٹرول پمپس پر ڈیزل اور پیٹرول کی کوالٹی انتہائی ناقص ہے، ،آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ پی ایس او نے مختلف اداروں سے 87 ارب 40 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں،واپڈا کے ذمہ 41.8 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، حبکو 25 ارب، کیپکو کے ذمہ 16.6 ارب روپے واجب الادا ہیں، پی ایس او کے پی آئی اے کے زمہ 4 ارب روپے کے واجبات ہیں۔بدھ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پیٹرولیم ڈویژن اور اوگرا کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ لیا گیا ۔سیکرٹری پیٹرولیم کی عدم موجودگی پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا جس پر ایڈیشنل سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایاکہ سیکرٹری پیٹرولیم کورونا میں مبتلا ہیں انہیں تین دن سے بخار تھا اور اب کورونا پازیٹو آیا ہے۔ نور عالم نے کہاکہ کیا آپ نے انکا کورونا ٹیسٹ سرٹیفکیٹ پیش کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نے کہاک ہجی آپ کو سرٹیفکیٹ مل جائے گا،نور عالم نے کہاکہ سیکرٹری پیٹرولیم آن لائن پی اے سی میں شرکت کر سکتے تھے۔ اجلاس کے دور ان سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی کی غیر حاضری پر بھی کمیٹی برہم ہوگئی ۔ چیئر مین نے کہاکہ ایم ڈی ہر وقت بیرون ملک ہوتا ہے، وہ پاکستان آئے ہی نہیں،ان کو مستقل رخصت پر بھیج دینا چاہیے ۔ اجلاس کے دور ان پاکستان اسٹیٹ آئل کے آڈٹ پیرا 2018-19 کا جائزہ لیا گیا آڈٹ حکام ین بتایا کہ پی ایس او کے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں مختلف اداروں کے زمہ بھاری واجبات ہیں، پی ایس او نے مختلف اداروں سے 87 ارب 40 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں،واپڈا کے ذمہ 41.8 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، حبکو 25 ارب، کیپکو کے ذمہ 16.6 ارب روپے واجب الادا ہیں،
پی ایس او کے پی آئی اے کے زمہ 4 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ سیکرٹری توانائی نے کہاکہ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 2600 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔سیکرٹری توانائی نے کہاکہ گزشتہ چار سال میں گردشی قرضے میں 1600 ارب روپے کا اضافہ ہوا، مہنگے درآمدی فیول کی وجہ سے مہنگی بجلی پیدا ہورہی ہے۔بتایاگیاکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ درآمدی فیول کے پاور پلانٹ نہیں لگائے جائیں گے،
افغانستان کے کوئلے کا پاکستان کے علاوہ کوئی خریدار نہیں۔ بتایاگیاکہ پاکستان اس سے پہلے ساتھ افریقہ سے کوئلہ درآمد کر ریا تھا،اب پاکستان کو افغانستان کا کوئلہ سستا پڑ رہا ہے تاہم اب عالمی سطح پر ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھ گئی ہے۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ پی ایس او پیٹرول پمپس پر ڈیزل اور پیٹرول کی کوالٹی انتہائی ناقص ہے، عوام سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بھی زیادہ وصول کی جارہی ہے
،نور عالم نے تنخواہ سے متعلق سوال کا جواب نہ دینے پر ایم ڈی پی ایس او کی سرزنش کر دی۔ بتایاگیا کہ ایم ڈی پی ایس او کی تنخواہ 32 لاکھ جبکہ بنیادی تنخواہ 16 لاکھ ہے۔ ایم ڈی پی ایس او نے بتایا ٹیکس ادائیگی کے بعد مجھے 22 لاکھ روپے ملتے ہیں۔ نور عالم نے بتایاکہ ایم ڈی سوئی نادرن کی تنخواہ 40 لاکھ روپے ہے، ،تنخواہ پوچھنے سے آپ لوگوں کا موڈ خراب ہوتا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں۔ چیئر مین نے کہاکہ آپ سے کم تنخواہ کوئی پر کوئی اور اچھا افسر تعینات کر لیا جائے گا۔