اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

چندہ اکٹھا کرنے والی این جی اوز کے جامع کوائف طلب

datetime 26  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کی سپریم کورٹ نے وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں سے اُن غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق جامع تفصیلات طلب کر لی ہیں جو متعقلہ اداروں میں رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود لوگوں سے چندہ اکٹھا کر رہی ہیں۔بدھ کو چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے غیر سرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔عدالت کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی معلوم نہیں ہے کہ لوگوں سے اکٹھا کیا جانے والا چندہ کن مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔حکومت کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بارے میں ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کا نیشنل ایکشن پلان کو پورے طریقے سے نافذ کرنے کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی وہ بادی النظر میں اس کی اہلیت رکھتی ہے۔حکومت ٹیکس دینے والوں کے خلاف تو بہت جلد کارروائی کرتی ہے لیکن کالا دھن اور چندہ اکٹھا کرنے والوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کرتی۔ بہت سے کالعدم تنظیمیں بھی مختلف ناموں سے لوگوں سے چندہ اکٹھا کر رہی ہیں لیکن ابھی تک عدالت میں ایسی کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی گئی کہ ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔اُنھوں نے کہا کہ حکومت سے غیر سرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کے طریقہ کار اور انھیں دیگر ممالک سے ملنے والی فنڈنگ سے متعلق جواب مانگا گیا تھا لیکن ابھی تک تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔اس مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک سے ان غیر سرکاری تنظیموں کے لیے آنے والی فنڈنگ روک دی جائے تو ملک میں شدت پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں ایک غیر معروف این جی او کو تین کروڑ روپے دیے گئے لیکن حکومت کے کسی بھی ادارے نے یہ زحمت گوارا نہیں کی کہ دیکھا جائے کہ اس تنظیم کو اتنی بڑی رقم کن مقاصد کے لیے دی گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کچھ غیر سرکاری تنظیمیں اچھا کام کر رہی ہیں لیکن حکومت کے پاس احتساب کا کوئی نظام نہیں ہے۔غیر سرکاری تنظیموں کے بارے میں ایک مانٹیرنگ کمیٹی بنائی جا رہی ہے جو ان تنظیموں کے بارے میں شکایات کا جائزہ لے کر ان کا ازالہ کرے گیبینچ میں موجود جسٹس قاضی فائض عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف تو بہت جلد کارروائی کرتی ہے لیکن کالا دھن اور چندہ اکٹھا کرنے والوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کرتی۔
اُنھوں نے کہا کہ بہت سے کالعدم تنظیمیں بھی مختلف ناموں سے لوگوں سے چندہ اکٹھا کر رہی ہیں لیکن ابھی تک عدالت میں ایسی کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی گئی کہ ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
مقدمے کی مزید سماعت ایک ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کی لیے ایک شفاف نظام لایا جا رہا ہے اور اس ضمن میں ایک مانٹیرنگ کمیٹی بنائی جا رہی ہے جو ان تنظیموں کے بارے میں شکایات کا جائزہ لے کر ان کا ازالہ کرے گی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…