واشنگٹن(این این آئی)امریکی کمپنی چارٹر سپیکٹرم کو ٹیکساس کی ایک 83 سالہ خاتون کے خاندان کو 7.37 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے جسے 2019 میں کمپنی کے ایک ٹیکنیشن نے لوٹ کر قتل کر دیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق قانونی فرم ہیملٹن وِنگو کی ایک پریس ریلیز کے مطابق جیوری کا 7 بلین ڈالر کے تعزیری ہرجانے کا فیصلہ کمپنی کے خلاف
سیسٹیمیٹک سیفٹی کی ناکامی اور جیوری کو کیس کی سماعت سے روکنے کے لیے غلط دستاویزات کے استعمال کے لیے آیا ہے۔کیس کا آغاز پیٹی تھامس کی موت سے ہوا جسے دسمبر 2019 میں چارٹر اسپیکٹرم کے کیبل ٹیکنیشن رائے ہولڈن نے قتل کر دیا تھا۔ مدعی خاندان کے وکیل نے بتایا کہ ملزم نے خاتون نے بٹوے سیاس کا کریڈٹ کارڈز چوری کرنے کی کوشش کی تو اسے پکڑ لیا گیا۔ اس پر ملازم نے تھامس پر تیز دھارو آلے سے حملہ کرکے اسے موت کی نیند سلا دیا تھا۔دسمبر 2019 میں پہلے سے سوچے سمجھے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد ہولڈن نے اپریل 2021 میں قتل کا اعتراف کیا اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔کمپنی کے خلاف مقدمے میں پتہ چلا کہ ہولڈن کی ملازمت کی تاریخ کی چارٹر اسپیکٹرم سے تصدیق نہیں کی گئی تھی۔اٹارنی کرس ہیملٹن نے کہا کہ یہ ایک کمپنی کی طرف سے اعتماد کی ہولناک خلاف ورزی تھی جو ہر سال لاکھوں گھروں میں کارکنوں کو بھیجتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں جیوری نے شواہد کو مدنظر رکھا تھا۔ کیونکہ فیصلہ منصفانہ طور پر چارٹر اسپیکٹرم کی سنگین غفلت اور لاپرواہی بدانتظامی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی نوعیت کے حوالے سے وسیع ثبوت کی عکاسی کرتا ہے۔