پشاور(این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ عدالتوں کو درخواستیں دیکر اور منت سماجت کرکے حق حاصل نہیں کرسکتے، آپ عوام کے نمائندے ہیں اور عوام میں آکر ان کے گریبان پر ہاتھ ڈال کر اپنا حق حاصل کریں۔
نجی ٹی وی کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے پگڑیاں سر جھکانے کیلئے نہیں سر اٹھانے کے لیے پہنی ہیں، کسی بھی ادارے کا طاقت ور کان کھول کر سن لے ہمیں کسی کی غلامی قبول نہیں کی،ہم کسی کا رعب و دبدبہ برداشت نہیں کریں گے، اگر ہمارے خلاف اداروں نے کیسز بنائے تو ہم وہ فائلز ان کے منہ پر ماردیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بین الاقوامی طاقت کے ذریعے عمران خان کو لایا گیا تھا،کوئی جتنا بھی طاقت ورکسی بھی ادارے میں ہے ہم کسی سے خوف زدہ نہیں، ضمنی الیکشن ایک پارٹی کی طرح لڑیں گے۔انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی طاقت کے ذریعے عمران خان کو لایا گیا تھا،عمران خان کے گھرکا کرایہ 9 سال تک امریکی قونصلیٹ دیتا رہا، فارن فنڈنگ کیس میں اسرائیل اور بھارت سے پیسا آیا، امریکی قونصلیٹ سے پیسا لینے والے آزادی کی بات کرتے ہیں، جس کی کابینہ کے سارے مشیر امریکا یابرطانیہ کے شہری ہوں وہ ہمیں آزادی کا درس دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ حالات ایسے خراب ہوں گے، بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ایسے معاہدے کیے گئے کہ اب وہ بات نہیں مان رہے، اعتماد کے فقدان کے باعث امریکا اور آئی ایم ایف مشکلات پیدا کر رہا ہے، مشکلات سے نکلنے کیلئے دقت محسوس کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف جیسی باطل پارٹی کے خلاف اگر اکیلے بھی لڑنا پڑا تو لڑوں گا، سیاسی، آئینی جنگ لڑنی ہے،
ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک دو دہائیوں سے نظریاتی جنگ کے بجائے تہذیب کی جنگ ہو رہی ہے، نوجوانوں میں تہذیب، اخلاقیات کو ختم کیا جارہا ہے، نوجوانوں کو بد اخلاقی سکھائی جا رہی ہے، سازش کے تحت معاشرے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ رجیم چینج کون ہے ،کس کے خلاف سازش ہوئی، عالمی سازش کرکے عمران خان کو نہیں نکالا گیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا اہم ادارہ ہے، اس کا احترام ہم پر فرض ہے، جب جج اپنے رویے سے متنازع بن جائے اور ایک فریق کو سہولت دیں تو ریاست تباہ ہوجاتی ہے، کوئی جتنا بھی طاقت ور کسی بھی ادارے میں ہے ہم کسی سے خوف زدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے مقبولیت کا اندازہ نہیں ہوتا، اس فتنے سے نوجوان نسل کو بچانا ہے ۔