اسلام آباد(آن لائن) وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو ایکشن اور بینچ بنانے کے اختیار ات کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا،سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سابقہ حکومت میں نظرثانی درخواست (کیوریٹو ریویو) واپس لینے کی
منظوری دیدی گئی ہے جبکہ کابینہ نے ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو تبدیل کرکے انکی جگہ محسن بٹ کو نیا ڈی جی ایف آئی اے تعینات کرنے اور قومی اثاثوں کی نیلامی سے متعلق جی ٹو جی بل کی منظوری بھی دیدی ہے،گورنر سٹیٹ بینک کی تقرری موخر کرتے ہوئے وزیراعظم نے تعیناتی پر چھ رکنی کمیٹی بنادی ہے۔وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے مدت مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس صورتحال میں کوئی بھی خود سے الیکشن کا فیصلہ نہیں کر سکتا،اگر قومی اسمبلی توڑ دی جائے تو کیا ہم ان صوبائی حکومتوں کے ماتحت الیکشن لڑیں گے، ہمارے ساتھ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے اگر کسی کے ساتھ ہو رہے ہیں تو وہ بتا دیں،پرویز خٹک نے ہمارے ایک بندے کو ملنے کا پیغام دیا تھا، کابینہ میں گورنرراج لگانے پر بھی بات چیت ہوئی، صدر مملکت کا وزیراعظم کی تجویز پر عمل کرنالازمی ہے،صدر ایکٹ نہیں کرے گا تو دس دن میں وزیراعظم کی ایڈوائس از صد لاگو ہو جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بدھ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کابینہ اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو تین ماہ میں ہی عہدے ہٹا کر انسداد دہشتگردی کا نیشنل کو آرڈینیٹر لگا دیا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے کا عہدہ محسن بٹ کو دیدیا جو پولیس سروس کے گریڈ 22 کے افسر ہیں۔
محسن بٹ اس وقت بلوچستان کے آئی جی ہیں۔ذرائع کے مطابق رائے طاہر نے وزیر داخلہ کے غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کردیا تھا۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 20 اپریل کو رائے طاہر حسین کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا تھا۔ دوران اجلاس وفاقی کابینہ نے عدالتی اختیارات پر قومی اسمبلی میں بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم نے تمام وزراء کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس
آف پاکستان کے سوموٹو اختیار اور بنچ بنانے کے اختیار کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف سپریم جیوڈیشل کونسل سے ریفرنس واپس لینے کی منظوری دی ہے۔ قاضی فائز کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا گیا کہ قاضی فائز عیسی اور ان کی فیملی کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ وزیراعظم ریفرنس واپس لینے کے حوالے سے صدر مملکت کو خط لکھیں گے۔ذرائع کے مطابق وفاقی
حکومت کا مدت مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی کابینہ نے قومی اثاثوں کی نیلامی سے متعلق جی ٹو جی بل کی منظوری دیدی ۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں گورنر سٹیٹ بینک کی تقرری موخر کردی گئی وزیراعظم نے تعیناتی پر چھ رکنی کمیٹی بنادی ہے۔کمیٹی گورنر کے امیدواروں کے انتخاب کیلیے سفارشات دے گی۔اسکے علاوہ ملک کے 75 ویں یومِ آزادی کی تقریبات کے انعقاد کے لیے وزارتِ اطلاعات و نشریات کو مالی سال 2022-23
میں 650ملین روپے کی منظوری دید ی گئی۔ کابینہ نے یومِ آزادی کو شایان شان طریقے سے منانے کے حوالے سے وزارتِ اطلاعات و نشریات کی کوششوں کو سراہ اور حکومتی پالیسیز کی بہترین انداز میں تشہیر پر وزارتِ اطلاعات و نشریات کے کردار کی تعریف کی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ ر انا ثنااللہ خان نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ وفاقی کابینہ نے عدالت کے ازخود نوٹس، بینچ تشکیل کے اختیارات پر قانون سازی کا
فیصلہ کیا ہے، عدالتی اختیارات سے تجاوز پر اسمبلی میں بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔، جوڈیشل ریفارمز پر پارلیمانی کمیٹی بنے گی۔سو موٹو کیس اور بنچ بنانے کا اختیار صرف چیف جسٹس کا نہیں سینئر ججز کے پاس ہونا چاہیے ۔آئین کے مطابق چیف جسٹس اور ججز مل کر بنچ بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کی شق 175 اے اور شق 209 میں ترامیم کی جائیں تاکہ ججز کی تقرری اور برطرفی کا فورم ایک ہو سکے اور اس میں ججز، بار،
انتظامیہ اور پارلیمان سب کی مساوی نمائندگی ہو۔ انہوں نے کہا وفاقی کابینہ کا نیکٹا کو موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایک ارب نیکٹا کو دینے جا رہے ہیں۔نیکٹا کو آپ لفٹ کر ے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر نے سی ٹی ڈی کو آگے بڑھایا۔ کابینہ اجلاس میں گورنرراج لگانے پر بھی بات چیت ہوئی، صدر مملکت کا وزیراعظم کی تجویز پر عمل کرنالازمی ہے،صدر نے صرف ایڈوائس پر عمل کرنا ہے۔ایکٹ نہیں کرے گا تو
دس دن میں وزیراعظم کی ایڈوائس از صد لاگو ہو جائے گی۔وزیر داخلہ نے کہا وفاقی کابینہ نے پنجاب سے متعلق سپریم کورٹ کے اقدامات پر اظہار تشویش کیا ہے۔ انہوں نے کہا فائز عیسیٰ سے متعلق جو نظرثانی درخواست دی گئی اسکی کوئی مثال نہیں ۔فائز عیسیٰ ایماندار جج ہیں انکی فیملی کے ساتھ شہزاد اکبر جیسے غنڈوں اور سابق وزیر اعظم نے زیادتی کی۔معاملے پر سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،کابینہ نے ریویو کو واپس لینے کی
سفارش کی ہے۔پورا ریکارڈ دیکھا کابینہ کی کوئی منظوری نہیں دی گئی۔آئین میں جو طریقہ درج ہے اس پر غور کر رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا وفاقی ادار وں کا بجٹ بھی بعض صوبوں سے بٹا ہے،کیا یہ ادارے صرف اسلام آباد تک محدود ہو جائیں گے؟۔ہم اپنا کردار ادا کریں گے وہ غیر آئینی عمل اپنائیں گے تو پھر دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا اس صورتحال میں کوئی بھی خود سے الیکشن کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔اگر قومی اسمبلی توڑ دی جائے تو کیا ہم ان صوبائی حکومتوں کے ماتحت الیکشن لڑیں گے۔سیاستدان بیٹھ کر طے کرتے ہیں۔ وہ کسی سے بات کر نا اور نہ سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے ساتھ کسی کے ساتھ مزاکرات نہیں ہو رہے اگر کسی کے ساتھ ہو رہے ہیں تو وہ بتا دیں۔پرویز خٹک نے ہمارے ایک بندے کو ملنے کا پیغام دیا تھا۔