کراچی(این این آئی) ماہرینِ صحت نے مون سون کے موسم میں کراچی سمیت پورے ملک میں ڈینگی اور ملیریا کی وبا پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔شہرِ قائد میں ہر سال ہی برسات کے موسم میں ڈینگی اور ملیریا کے بڑھتے ہوئے واقعات سامنے آتے ہیں، لیکن اس بار صورتِ حال تھوڑی زیادہ سنجیدہ ہے کیونکہ ایک طرف شہر میں کورونا وائرس کے کیسز
میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور دوسری طرف غیر معمولی بارش اور نکاسی آب کی خراب صورتِ حال کی وجہ سے ڈینگی اور ملیریا کی وبا پھیلنے کے خدشات میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈینگی مچھر صاف پانی میں اپنی نسل بڑھاتا ہے جو بارش کے بعد کراچی سمیت ملک بھر میں سڑکوں اور گلیوں میں جمع ہے۔ اس صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے بہتر حل یہ ہوسکتا ہے کہ ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کی پیدائش سے پہلے ہی شہر میں مچھر مار اسپرے کروایا جائے۔اس حوالے سے ڈائو یونیورسٹی کے مالیکیولر پیتھالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے میڈیا کو بتایا کہ اگر شہر بھر میں فیومیگیشن نہ کی گئی تو ملیریا کے کیسز میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ فوری طور پر ڈینگی بخار کے پھیلائو کے خطرات زیادہ ہیں جو ایڈیس ایجپٹیائی نامی مچھر کی مادہ سے پھیلتا ہے، یہ نم مٹی میں اپنے انڈے دیتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ڈینگی بخار میں جسم میں شدید درد، بخار، ہڈیوں میں تکلیف اور قے جیسی علامات رونما ہوتی ہیں۔
اگر ڈینگی بخار بگڑ جائے تو مریض کے خون میں پلیٹلیٹس کی تعداد تیزی سے گرنے لگتی ہے اور یوں منہ اور دیگر مقامات سے خون بہنا بھی شروع ہو جاتا ہے، ایسی صورتِ حال میں مریض کی قیمتی جان بچانے کے لیے پلیٹلیٹس کی جسم میں منتقلی ناگزیر ہو جاتی ہے۔
ڈینگی سے متاثرہ مریض کو غیر ضروری اینٹی بائیوٹیکس اور ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر کسی بھی قسم کے علاج سے بچنا ہو گا ورنہ مرض مزید پیچیدہ بھی ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ 2010 میں پہلی مرتبہ پاکستان میں ڈینگی بخار کے کیسز سامنے آئے تھے اور اس کے بعد سے ہر سال ہی ڈینگی بخار کے نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو اس سال بھی ملک میں ڈینگی بخار کے دوبارہ پھیلنے کا خدشہ ہے۔