بنوں (این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عمران خان کی اقتدار میں آنے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، وہ حدود میں رہیںنہیں توہم ان کیلئے زمین اتنی گرم کردینگے کہ ’یوتھیوں‘ کے نرم تلوے
اس پر رکھے نہیں جاسکیں گے،شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر اختلاف کیا تھا مگراکثریت کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوئے ،4سال ملک میں بحران پیدا کیاگیا، ہم سے کہا جا رہا ہے 4 ماہ میں صحیح کردیں،عمران خان کیخلاف ہوتے تو ضمنی انتخابات کے نتائج کیخلاف بھی اٹھ کھڑے ہوتے۔بنوں میں میڈیا سے گفتگو میں پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہمیشہ اس کیخلاف آواز بلند کی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی حدود میں رہیں،جمعیت والے ابھی زندہ ہیں، نہیں تو ہم ان کیلئے زمین اتنی گرم کردیں گے کہ ’یوتھیوں‘ کے نرم تلوے اس پر نہیں رکھے جاسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ‘ آج نیوٹرل ہوگئے ہیں تو عمران خان انہیں جانور کہنے لگ گئے ہیں، عمران خان نے خاکم بدہن ملک کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم عمران خان کیخلاف ہوتے تو ضمنی انتخابات کے نتائج کیخلاف بھی اٹھ کھڑے ہوتے۔انہوںنے کہا کہ شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، حکیم ثنا اللہ کو ملاؤ حرکت میں لاؤ ، مالم جبہ ، بی آر ٹی ، بلین ٹری اتنے بڑے بڑے کیسز ہیں اب ان کا حساب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں مؤخر کیا جا رہا ہے؟ قانون بنانے کا حق پارلیمنٹ کو حاصل ہے، یہ عدالت کا کام نہیں ہے،
ایوان میں رولنگ آئین شکنی تھی، صدر مملکت اور ڈپٹی سپیکر دونوں نے آئین شکنی کی۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر میں نے اختلاف کیا تھا لیکن اکثریت کا فیصلہ ہوا تو اس کیساتھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 4سال ملک میں بحران پیدا کیاگیا، ہم سے کہا جا رہا ہے 4 ماہ میں صحیح کردیں، ملک میں مشکلات ہیں
اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عدالت کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہا ہے، ملک میں امتیازی معاملات کو صحیح کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اقتدار میں آنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی، عمران خان نے جو گند کیا ہے، ہم اب اس سے نکلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا آئی ایم ایف سے بات نہ کرو لیکن میری رائے سے اختلاف کیا گیا۔