لاہور( این این آئی)وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پرڈی سیٹ ہونے والے منحرف اراکین کے حلقوں میں (آج) اتوار کو میدان سجے گا ،14اضلاع میں پنجاب اسمبلی کی 20نشستوں پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اوراپوزیشن کی جماعت تحریک انصاف کے درمیان
کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ، مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ تحریک لبیک سمیت آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں ، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ، رینجرز کوئیک رسپانس فورس کے طور پر فرائض سر انجام دے گی جبکہ پاک فوج کو حساس قرار دئیے گئے اضلاع میں اسٹینڈ بائی رکھا گیاہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہیں گے یا تحریک انصاف اور (ق) لیگ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالیں گے اس کا فیصلہ (آج) اتوار کے روز پنجاب کے 20حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخاب سے ہوگا ۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کی جانب سے اپنے اپنے امیدواروں کی کامیابی کیلئے دن رات مہم چلائی گئی ۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انتخابی مہم کی قیادت اور 14اضلاع میں ہونے والے 20حلقوں میں انتخابی جلسے کئے گئے جبکہ مرکزی اور صوبائی رہنما بھی ڈور ٹو ڈور مہم اور کارنر میٹنگز اور ورکرز کنونشن سے خطاب کر کے ووٹرز اور سپورٹرز کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔ آج ( اتوار) جن 20حلقوں میں ضمنی انتخاب ہونے جارہا ہے
ان میںلاہور کے حلقہ پی پی 158سے تحریک انصاف کے میاں اکرم عثمان اور مسلم لیگ (ن) کے رانا احسن شرافت مد مقابل ہوں گے ، یہ واحد نشست سے ہے جس سے مسلم لیگ (ن) سے وابستہ رکھنے والے امیدوار میدان میں ہیں جبکہ باقی 19نشستوں پر تحریک انصاف کے منحرف اراکین کو ٹکٹیں دی گئی ہیں ۔ اس نشست سے ڈی سیٹ ہونے والے عبد العلیم خان کی جانب سے انتخاب نہ لڑنے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے احسن شرافٹ ٹکٹ
حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔ پی پی 167 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے نذیر چوہان اور تحریک انصاف کے چوہدری شبیر گجر ،پی پی 168 لاہورسے تحریک انصاف کے ملک نواز اعوان اور مسلم لیگ (ن) کے ملک اسد کھوکھر ،پی پی 170 لاہورسے تحریک انصاف کے ظہیر عباس کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) کے چوہدری امین گجر ،جھنگ پی پی 125 سے تحریک انصاف کے میاں اعظم چیلہ اور مسلم لیگ (ن) کے فیصل حیات جبوانہ ،پی پی
127جھنگ سے تحریک انصاف کے مہر نواز بھروانہ اور مسلم لیگ (ن) کے مہر اسلم بھروانہ ،راولپنڈی پی پی 7 سے تحریک انصاف کے کرنل (ر)محمد شبیر اعوان اور مسلم لیگ (ن) کے راجا صغیر احمد ،خوشاب پی پی 83 سے تحریک انصاف کے ملک حسن اسلم اعوان اور مسلم لیگ (ن) کے امیر حیدر سنگھار ،شیخوپورہ پی پی 140 سے مسلم لیگ (ن) کے خالد ارائیں اور تحریک انصاف کے خرم شہزاد ایڈووکیٹ ،لودھراں پی پی 224 سے مسلم
لیگ (ن) کے زوار حسین وڑائچ اور تحریک انصاف کے عامر اقبال شاہ ،لودھراںپی پی 228 سے تحریک انصاف کے عزت جاوید خان اور مسلم لیگ (ن) کے نذیر احمد خان ،ڈی جی خان پی پی 288 سے تحریک انصاف کے سردار سیف الدین کھوسہ اور مسلم لیگ (ن) کے عبدالقادر خان کھوسہ ،ملتان پی پی 217 سے پی ڈی ایم کے سلمان نعیم اور تحریک انصاف کے زین قریشی ،چک جھمرہپی پی 97سے تحریک انصاف کے علی افضل ساہی اور مسلم
لیگ (ن) کے اجمل چیمہ ساہیوال پی پی 202 سے تحریک انصاف کی جانب سے میجر (ر)غلام سرور جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نشست سے ملک نعمال احمد لنگڑیال ،بھکر پی پی 90 سے تحریک انصاف کی جانب سے عرفان اللہ خان نیازی اور مسلم لیگ (ن) کے سعید اکبر نوانی ،بہاولنگر پی پی 237 سے مسلم لیگ (ن) کے میاں فدا حسین اور تحریک انصاف کی جانب سے سید آفتاب رضا ،مظفر گڑھ پی پی 273 سے مسلم لیگ (ن) کے محمد سبطین
رضا اور تحریک انصاف کے یاسر عرفات جتوئی جبکہ لیہ پی پی 282 سے تحریک انصاف کے قیصر عباس اور مسلم لیگ (ن) کے محمد طاہر رندھاوا مد مقابل ہیں۔مذکورہ حلقوں میں تحریک لبیک اور آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں جو بڑی جماعتوں کے ووٹوں پر اثر انداز ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی انتخابات کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں ۔ مجموعی طور پر 45 لاکھ 79 ہزار 898ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے
رجسٹرڈ ووٹرز میں 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد جبکہ 21 لاکھ 19 ہزار 692خواتین ووٹرز شامل ہیں،20 حلقوں کے لیے 3131 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں مردانہ پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 731 جبکہ خواتین کے لئے 700 جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشن 1700 قائم کیے گئے ہیں،20 حلقوں میں پولنگ بوتھ کی تعداد 9 ہزار 562ہے ،مجموعی طور پر 1900 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دئیے گئے ہیں ، حساس پولنگ اسٹیشنوں میں 696 انتہائی
حساس جبکہ 1204 حساس پولنگ اسٹیشن قرار دیئے گئے ہیں ،لاہور اور ملتان کے حلقے انتہائی حساس اضلاع قرار دیئے گئے ہیں ، لاہور کے تمام پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا ہے۔پنجاب پولیس نے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر کے مطابق پنجاب کے 14 اضلاع میں 52 ہزار سے زائد اہلکاران و افسران ضمنی انتخابات میں ڈیوٹی پر مامور
ہوں گے۔ ہر حلقے میں ایمر جنسی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے اینٹی رائٹ فورس کے 100 اہلکار ریزور کے طور پر موجود رہیں گے ،لاہور کے چار حلقوں میں 465 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیںلاہور میں اے کیٹیگری کے 122 جبکہ بی کییٹیگری کے 343 پولنگ اسٹیشن شامل ہیں،لاہور میں سکیورٹی کیلئے 8 ہزار سے زائد اہلکاران و افسران تعینات ہوںگے ۔انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں،
پولیس اور رینجرز کی نفری حساس،انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ڈیوٹی سر انجام دے گی۔انتخابی عمل کی مکمل مانیٹرنگ کیلئے سنٹرل پولیس آفس میں سپیشل کنٹرول روم بنایا گیا ہے۔ سپیشل برانچ اور خفیہ اداروں کو ضمنی انتخابات کی مانیٹرنگ کا خصوصی ٹاسک دیا ہے۔ضمنی انتخابات میں رینجرز کوئیک رسپانس فورس کے طور پر فرائض سر انجام دے گی جبکہ حساس اضلاع میں پاک فوج کو اسٹینڈ بائی رکھا گیا ہے ۔