جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ گیس کی عدم دستیابی کا عندیہ بھی دے دیا گیا

datetime 4  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر امور کشمیر قمرزمان کائرہ نے رواں ہفتے کے آخر تک لوڈشیڈنگ میں کمی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے واضح طور پر بتایا ہے کہ اب 3 گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر قمر زماں کائرہ

اور مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگ زیب نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے اور پاور ڈویژن سے متعلق ایجنڈے پر کابینہ کو مکمل طور پر تفصیلات بتائی گئی ہیں کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیدوارای صلاحیت 23 ہزار میگاواٹ ہے جو کہ جون کے مہینے میں جمع کی گئی تھی اور اسی مہینے میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ پر گئی تھی جو تاریخی طلب ہے انہوں نے کہاکہ وزارت خزانہ کی تجویز پر وفاقی کابینہ نے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی مالی سال کی آڈٹ کے لیے حسین اینڈ کپمنی کو منتخب کرکے آڈٹ کرنے کی منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ملک میں بجلی کی 23 ہزار 9 سو میگاواٹ پیدوارای صلاحیت ہے، اس میں سے 11 ہزار 600 میگاواٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت یعنی 2013 سے 2018 تک پیدا کی گئی جو موجودہ پیداواری صلاحیت سے آدھی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 سال سے راگ الاپے گئے کہ بجلی کے زیادہ منصوبوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور سسٹم میں زیادہ بجلی لے آئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کابینہ کے ایجنڈے میں کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے معاملات پر بھی بات ہوئی جس کی تجاویز کا اجلاس 29 جون 2022 کو منعقد ہوا تھا اور کابینہ نے ان کے تمام فیصلوں کی توثیق کی ہے،

جس میں انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس آرگنائزیشن کے فئنانس رولز، سروس رولز کی منظوری دی گئی ہے، اور پبلیکشن آف لاز آف پاکستان کی ترامیم بل 2022 اور قومی احتساب بیورو بل 2022 کی بھی منظوری دی گئی ہے۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا جو اجلاس 24 جون 2022 کو ہوا اس کے فیصلوں کی بھی منظوری دی گئی ہے اور اس کی لیگل فریم ورک فار جی ٹو جی کمرشل ٹرانزیکشن ہے اس پر

ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جس کی سربراہی خواجہ آصف کریں گے اور اس کے اندر تمام جی ٹو جی کمرشل ٹرانزیکشنز کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی پر بھی بات ہوگی اور اس کے علاوہ 3 اور فیصلے ہیں جن میں ایک ہوٹل بھی شامل ہے، اس کی نجکاری پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے ای سی ایل میں شامل 5 لوگوں کے نام ہٹانے کے ایجنڈا کا بھی

تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری دی گئی۔اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی، پورے ملک میں موسم شدید گرم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف میں اضافہ ہوا ہے، جس کا ہمیں بھرپور احساس ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید تکلیف کا سامنا ہے اور حکومت میں آنے

سے قبل ہمیں معلوم تھا کہ کچھ فیصلے کرنے سے اس کے اثرات ضرور ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ نہیں تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور یہ بھی کسی کے علم میں نہیں تھا کہ روس اور یوکرین کی جنگ طویل ہونے سے گیس کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی جس کی وجہ سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت نے جو نا اہلی اور نالائقی کے فیصلے کیے اس کی بدولت یہ تباہی پھیلی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں 1500میگاواٹ کے چند ایسے پرانے بجلی گھر ہیں، جو 60 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرتے ہیں اور جب تیل کی قیمتیں بڑھیں تو اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو موجودہ حالات کے پیش نظر حکومت نے وہ کارخانے بھی چلائے جن کو چلانے کا مطلب مجرمانہ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر 1500 میگاواٹ بھی شامل کیے جائیں جو مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں تو ہمارے پاس آج کے دن 25 ہزار میگاواٹ تک بجلی

موجود ہو سکتی ہے لیکن حقیقی طور پر ہمارے پاس تقریباً 24 ہزار میگاواٹ بجلی موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ جن علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے وہاں بجلی چوری کا بھی المیہ ہے جس کی قیمت بل ادا کرنے والوں کو ادا کرنی پڑتی ہے اور حکومت نے اس سال واپڈا کو نقصان کی مد میں 10 ہزار 72 ارب روپے دیے ہیں اور اس کے باوجود بھی 283 ارب روپے کا گردشی قرضہ بڑھا ہے جو کہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے لیکن قوم کے سامنے یہ

بات بھی رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے کارخانے نہ تو اچانک سے لگائے جا سکتے ہیں اور نہ ہی اچانک سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے لیکن ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں اضافہ کیا جاتا ہے مگر عمران خان کی حکومت کے 4 سال میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور جو منصوبے مکمل ہونے تھے وہ بھی ان کی غفلت کی وجہ س مکمل نہیں

ہوئے اگر وہ مکمل ہو جاتے تو آج اتنی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پنجاب تھرمل کارخانے میں 26 مہینے تاخیر کی گئی جو کہ 1263 میگاواٹ کا ہے اور اسی طرح پاکستان کی اپنے کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی تھر انرجی منصوبے کو بھی 17 مہینے کی تاخیر پر چھوڑ دیا گیا اور نووا پاور اور 1300 میگاواٹ کے شنگھائی منصوبے میں بھی 20 مہینے تاخیر کی گئی۔انہوں نے کہا کہ چونکہ اب دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بہتر ہوا

ہے تو امید ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک 2 ہزار میگاواٹ کے قریب سستی بجلی سسٹم میں آئے گی جس سے لوڈشیڈنگ کم ہوگی۔قمر زماں کائرہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کچھ بھی کریں مگر 3 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ اب برداشت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب پاکستان میں کوئی ایسا منصوبہ نہیں لگے گا جس میں بیرونی ملک سے آنے والا تیل استعمال ہوگا اور مقامی تیل کی بنیاد پر پلانٹس لگائے جائیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ قومی احتساب بل 2022ء پر وزیر قانون تفصیلی پریس کانفرنس کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی طرف سے ایسا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اتحادی جماعتیں اپنے خلاف کیسز ختم کروانے کے لئے نیب ترامیم کر رہی ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پچھلے چار سال جھوٹ اور الزامات پر مبنی کیسز قائم کئے گئے، پچھلے چار سال یہی قانون تھا، عمران خان وزیراعظم تھے، نیب نیازی گٹھ جوڑ بھی تھا۔وفاقی

وزیر اطلاعات نے کہاکہ انہوں نے جتنے الزامات لگائے وہ عدالت میں بھی ثابت نہیں کر سکے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے موسم سرما میں گیس کی عدم دستیابی کا عندیہ کا دیدیا۔وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے عندیہ دیا کہ حکومت کے پاس موسم سرما کیلئے گیس دستیاب نہیں ہے، ہم ادھر ادھر سے گیس تلاش کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایل این جی ٹرمینلز موجود ہیں تاہم گیس خریدی ہی نہیں گئی کیوں کہ دو سال

پہلے چار ڈالر پر گیس مل رہی تھی جو اب چالیس ڈالرز پر پہنچ گئی ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ پچھلے سالوں میں ایک سو ستر ارب روپے کی ایل این جی خرید کر گھریلو صارفین کو فراہم کی گئی۔وفاقی وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ہم مختلف ممالک تک پہنچ رہے ہیں کہ گیس کسی صورت مل سکے۔دریں اثناء وفاقی وزراء کی جانب سے پریس کانفرنس کی جارہی تھی کہ دوران پریس کانفرنس لائٹ چلی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…