اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال مدت مکمل ہونے پر اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا ہے۔صدارتی آرڈیننس کی مدت ختم ہونے پر چیئرمین نیب نے عہدے کا چارج چھوڑا، حکومت اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نئے چیئرمین نیب کی تقرری ہوگی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیئر مین نیب نے یہ عہدہ اکتوبر2017ء میں سنبھالا تھا، اور عمران خان حکومت نے نیا چیئرمین آنے تک ایک آرڈیننس کی صورت میں چیئرمین نیب جاوید اقبال کو ایکسٹیشن دی تھی، اس آرڈیننس کے آٹھ ماہ بعد دوسری مرتبہ کی مدت جمعرات کو ختم ہو گئی۔نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب اور عمران خان کی حکومت میں پاکستان کی انٹرنیشنل اداروں کی کرپشن روکنے کی رینکنگ کافی نیچے آئی اور مسلسل نیچے ہوتی گئی، تاہم پھر بھی چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال آخری دن تک کوششیں کرتے رہے کہ انہیں کسی طریقہ سے مزید توسیع مل جائے۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے اعزاز میں آج دن 12 بجے نیب میں ایک الوداعی ظہرانہ دیا گیا، تقریب میں مختلف ڈی جیز، ڈائریکٹرز، ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل سمیت کچھ ڈائریکٹر جنرلز اور ڈائریکٹر کے عہدہ کے افسران بھی شریک ہوئے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کے جانے کے بعد اب نیب کا پرانا قانون بحال ہوجائیگا جس کے تحت صرف وقتی طور پر امور ڈپٹی چیئرمین سنبھال سکتے ہیں، نیا قانون منظور ہوکر گزشتہ جمعہ کے روز سے صدر مملکت عارف علوی کے پاس موجود ہے، اگر صدر مملکت اس قانون پر 10 دن تک دستخط نہیں کرتے اور کوئی اعتراض لگا کر واپس بھیج دیتے ہیں تو وفاقی حکومت نے پہلے ہی اس ضمن میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر رکھا ہے،
سمری واپس آنے کی صورت میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیب کا نیا قانون اور انتخابی اصلاحات کا قانون دوبارہ پاس کروا کر یہ خود بخود قانون بن جائے گا۔واضح رہے کہ صدرِ مملکت کے پاس دستخط کے لیے موجود نیب کے نئے قانون کی آئندہ پیر کو 10 دن پورے ہو جائیں گے، اور حکومت نے منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا رکھا ہے۔