انقرہ (این این آئی)وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ترکی کے وزیر خارجہ میولود چائوش اولو نے بدھ کو انقرہ میں ملاقات کی جس میں ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سہولیات کی فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ۔وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے
ترک وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے آئندہ تین برسوں میں پاکستان اور ترکی کے دو طرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترک کمپنیوں کو پاکستان میں مکمل سہولیات فراہم کی جائیں گی، انہوں نے ترکی کی کمپنیوں کو فوڈ پروسیسنگ، زراعت، آٹوموٹو، آئی ٹی، پن بجلی، سولر اور ونڈ انرجی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے دوطرفہ تعلقات میں غیرمعمولی طور پر گہری گرمجوش رہی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان صدیوں پرانے خصوصی رشتے قائم ہیں، وزیر اعظم نے دونوں ممالک کی طرف سے ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کا زکر کیا۔ وزیراعظم نے ترک وزیر خارجہ کے پاکستان اور ترکی کے دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے موجودہ ادارہ جاتی میکانزم کو مضبوط بنانے میں اہم کردار کو سراہا۔ ملاقات کے دوران اس تناظر میں اعلیٰ سطح کے سٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی اہمیت اور اس کی ٹھوس تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نے آئندہ تین برسوں میں دو طرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ترکی کی کمپنیوں کو پاکستان میں مکمل سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوڈ پروسیسنگ،
زراعت، آٹوموٹو، آئی ٹی، پن بجلی، سولر اور ونڈ انرجی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ وزیر اعظم نے بنیادی دلچسپی کے امور پر دونوں ممالک کی ایک دوسرے کے لیے مستقل حمایت کا ذکر کرتے ہوئے تنازعہ جموں و کشمیر پر ترکی کی اصولی پالیسی پر ترک وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان اور کشمیری عوام کے
منصفانہ مقصد کے لیے ترکی کی حمایت کو سراہتے ہوئے افغانستان کے بارے میں سنگین انسانی صورتحال سے نمٹنے، معیشت کے استحکام میں مدد کے لیے منجمد افغان اثاثوں کی بحالی اور ملک میں پائیدار امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو مزید اجاگر کیا اور قریبی رابطہ کاری کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔