اسلام آباد(آن لائن)عمران خان دور حکومت میں فیڈرل ہیلتھ سسٹم کو شوکت خانم میموریل ہسپتال کے کنٹرول میں لانے کی گھناؤنی سازش بے نقاب،سابق وزیر اعظم کے ایڈ وائزر فیصل سلطان نے 95کروڑ روپے کی لاگت سے پمز کے ڈیٹا بیس کو اپ گریڈ کرنے کے جاری منصوبے
کوریوائز کرنے کے نامپر پمز کے ذاتی سافٹ ویئر کی تیاری پر کام اس وقت رکوا دیا جب منصوبہ پر 51ملین سے زائد رقم خرچ ہو چکی تھی۔فیصل سلطان کی ایماء پر پمزکا شوکت خانم میموریل ہسپتال کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ سائن کروایا گیا جس میں 35کروڑ روپے کی لاگت سے اوریکل لائسنسز کی خریداری تو وفاقی حکومت نے کرنا تھی مگر اس کی اونر شپ اور استعمال شوکت خانم میموریل ہسپتال کے پاس رہناتھا۔عمران خان اور ا ن کے ساتھی اس سے قبل خیبر پختونخواہ کے ہیلتھ سیکٹر کا کنٹرول شوکت خانم میموریل کو دلوا چکے۔اب 2ارب روپے کی مالیت کے اس منصوبے میں ابتدائی طور پر پمز جبکہ اس کے بعد تمام فیڈرل ہیلتھ سیکٹر کو شوکت خانم میموریل کا سافٹ ویئر استعمال میں لانے کاپابند بنانا تھا۔معاہدہ کے تحت شوکت خانم میموریل ہسپتال ابتدائی طور پر دو سال کیلئے پمز کو مفت سروسز فراہم کرے گی جس کے بعد شوکت خانم مذکورہ سروسز کے نام پر کتنی فیسیں لے گی اس کا تخمینہ لگانا باقی ہے۔جبکہ دوسری طرف شوکت خانم کے کسی موقع پر سپورٹ نہ کرنے پر پمزکا تمام سسٹم مفلوج ہوکر رہ جانا تھا۔اس کام کیلئے ثمینہ رضوان نامی خاتون کو ایم آئی ٹی (پمز)کی بی او جی کا ممبر بنایا گیا۔ثمینہ رضوان اوریکل کی ملازم رہ چکیں اور انہوں نے کے پی حکومت کی شوکت خانم سے ہونے والی بزنس ڈیل میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
واضح رہے پمز میں ڈیٹا بیس کی اپ گریڈیشن کے نام پر اس وقت تک چار مختلف منصوبے شروع کئے جا چکے۔جبکہ ہسپتال میں اس وقت بھی سال2005-7میں شروع کئے گئے37.807ملین روپے کی لاگت سے لگایا گیا سیٹ اپ آپریشنل ہے۔بعد ازاں 2010میں 46.364ملین،مالی سال 95ملین اور اب 1996 ملین کا منصوبہ شامل ہے۔جس کے تحت پمز اپنا ذاتی سافٹ ویئر تیار کرنے کی بجائے شوکت خانم میموریل ہسپتال کا سافٹ ویئر استعمال میں لائیگا۔