اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران نیازی نے نواب سراج الدولہ کے سپہ سالار کی بات کرکے اداروں کو براہ راست نشانہ بنایا،عمران نیازی نے ادارے کے بارے میں جو زہر اگلا وہ پاکستان کے خلاف سازش ہے،آپ تو لاڈلے تھے،
آپ کو بچے کی طرح اس ادارے نے دودھ پلایا، بہ یہ جمہوریت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس بات کا بھرپور نوٹس لیا جائے، اس معاملے کو کنٹرول کرنا ہوگا ورنہ خدانخواستہ کچھ نہیں بچے گا،آئین اور قانون کے تحت اشتعال انگیز کوششوں پر سخت کارروائی کی جائیگی،دور دراز علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کم نہ ہونے کی تحقیقات کرکے حقائق پر مبنی رپورٹ لے کر میں حاضر ہوجاؤں گا۔ پیر کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقریر پر سخت نوٹس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے جو بات کی ہے وہ ہولناک اور انتہائی خطرناک ہے اور یہ کہا کہ نواب سراج الدولہ کے سپہ سالار میر جعفر اور میر صادق نکلے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ہمارے اداروں پر براہ راست بات کی، وفاداری اور غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جارہے ہیں، ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کیا اور اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر شریک ہوئے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں ایوان میں پوری ذمہ داری سے بات کر رہا ہوں کہ سفیر نے بتایا کہ میں نے خط میں لکھا تھا کہ ہمیں دھمکی آمیز گفتگو تھی تاہم یہ غداری یا سازش کا عنصر کہاں سے نکل آیا، یہ الفاظ اس وقت کے پاکستان کے سفیر کے ہیں، جو اس وقت امریکا میں موجود تھے اور جنہوں نے حکومت پاکستان کو خط لکھا تھا
اور وہ خط اجلاس میں پڑھا بھی گیا۔انہوں نے کہا کہ جب اعلامیہ جاری ہوا تو اس میں آخری جملہ تھا کہ اس میں سازش کا دور دور تک کوئی ثبوت یا نشان نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اب دھمکی کی بات کی جائے تو ہنری کسنجر نے ذوالفقار علی بھٹو کو ایٹمی طاقت بنانے کے حوالے سے کیا کہا تھا، دھمکی کے حوالے سے جب نائن الیون ہوا تو امریکی عہدیدار آرمیٹیج نے اس وقت پاکستان کے عہدیدار کو کیا دھمکی دی تھی وہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔انہوں
نے کہا کہ دھمکی کی بات کی جائے تو 1970 میں مرحوم یحییٰ خان کو روسی قیادت نے دھمکی آمیز خط لکھا اور باتیں بھی کیں، اگر دھمکی کو لے لیں تو ہم ہر ہندوستان کی حکومت کو دھمکی دیتے ہیں اور وہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں تو کیا وہ سازش ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خود عمران نیازی نے کہا تھا کہ مودی کو میں مبارک باد دیتا ہوں وہ آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا اور اس نے پھر فون تک نہیں لیا، دھمکی کی تاریخ تو بہت لمبی ہے، اصل بات یہ
ہے کہ اس میں سازش کا لفظ کہاں سے نکلا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ روزپاکستان کے ادارے کے بارے میں سراج الدولہ اور میر جعفر کا نام کے ساتھ مثال دے کر جو بدترین گفتگو کی ہے، اس سے زیادہ قبیح حرکت کوئی نہیں ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں عمران خان کے خلاف نہ تو سازش کی بات کر رہا ہوں اور نہ اور کوئی بات کر رہا ہوں تاہم انہوں نے خود ادارے کے خلاف جو زہر اگلا ہے، وہ پاکستان کے خلاف ایک سازش
ہے، اس ادارے کے خلاف سازش ہے اور اگر اس کو آئین اور قانون کے راستے سے نہیں روکا گیا تو خدانخواستہ یہ ملک اللہ نہ کرے شام اور لیبیا کی بدترین بھیانک تصویر بن جائے گا جہاں آج شہروں کے شہر قبرستان کا منظر دکھا رہے ہیں، لاکھوں لوگ مارے گئے اور وہاں تقسیم در تقسیم ہوچکی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج اگر آپ اقتدار میں نہیں ہے، آپ تو لاڈلے تھے، آپ کو بچے کی طرح اس ادارے نے دودھ پلایا۔انہوں نے کہا کہ 75
سال میں اس مقتدر ادارے نے پاکستان کی کسی حکومت اور کسی وزیراعظم سے اس طرح تعاون نہیں کیا جس طرح عمران خان کے ساتھ کیا تھا، یہ اس کی بدقسمتی تھی کہ اس کے باوجود بھی نہ کچھ سیکھا، نہ کارکردگی اور نہ قوم کی خدمت کی۔انہوں نے کہاکہ اس ادارے نے جو تعاون عمران خان کو دیا ہے، 75 سال میں نہ اس کی مثال ملتی ہے اور نہ آئندہ کبھی ملے گی، اس کی جتنی سپورٹ لاڈلے کو ملی اگر اس کی 20 فیصد یا 30 فیصد آپ کو یا کسی
اور کو یا ہمیں ملی ہوتو اس مل کو جہاز کی طرح لے چلتے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس تمام تر سپورٹ کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوا اور آج میں نہیں کھیلوں گا تو کسی کو بھی نہیں کھیلنے دوں گا یہ کہاں کی روش ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز اس نے جو زبان استعمال کی ہے، اگر اس کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر سختی سے نہ روکا گیا تو خدانخواستہ بہت زیادہ بھونچال آسکتا ہے، یہ ملک کو اس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں جہاں خدانخواستہ
جمہوریت ختم ہوجائے اور ایسا نظام آئے جہاں ہر طرف شورش ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھرپور نوٹس لیا جائے، ہم اس لمحے کو کنٹرول کریں اور اگر خدانخواستہ بے قابو ہوگیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کم نہ ہونے کی تحقیقات کرکے حقائق پر مبنی رپورٹ لے کر میں حاضر ہوجاؤں گا لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ یکم مئی کے بعد لوڈ شیڈنگ میں کمی ضرور ہوئی
ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ہم نے ساڑھے تین ہفتے پہلے اقتدار سنبھالا، ایک جھرلو اور دھاندلی کی پیداوار حکومت سے آئینی طریقے سے اس ملک کی جان چھڑوائی توحقیقت یہ ہے ملک کے اندر بجلی پیداوار کرنے والے پلانٹ نصب ہیں، ان کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہے مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ ماضی کی حکومت نے نہ تیل اور نہ ہی گیس وقت پر منگوائی۔وزیراعظم نے کہا کہ جب گیس دنیا کی منڈی میں سستی ترین 3
ڈالر فی یونٹ تھی تو انہوں نے تیل نہیں منگوایا لیکن مہنگا تیل منگواتے رہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ تیل مافیا حکومت کی نبض پر چھایا رہا اور ملک کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔انہوں نے نواز شریف کے دور میں پلانٹس کے بارے میں ایک ایس او پی بنایا گیا تھا کہ ان کی مرمت سردیوں میں کرائی جائے تاکہ لوڈشیڈنگ سے عوام تنگ نہ ہو لیکن پچھلی نالائق ترین اور کرپٹ حکومت نے اس کی پرواہ نہیں کی اور گرمیوں میں وہ پلانٹس بند تھے تاہم اب ہم
نے گیس کا انتظام کرلیا ہے اور گیس کے جہاز خریدے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ساڑھے 5 ہزار ارب کا مالی خسارہ تاریخ کا سب سے بڑا مالی خسارہ ہے اور 2018 میں پاکستان کے جو قرضے تھے ان پونے چار برسوں میں اس میں 80، 85 فیصد اضافہ کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ قرضے لیے گئے لیکن ایک اینٹ پاکستان کے کسی حصے میں نظر نہیں آتی ہے، قوم کا وقت ضائع کیا گیا، دن رات چور اور ڈاکو کا راگ الاپا، اس سے آج قوم تقسیم
در تقسیم ہوچکی ہے، زہر گول دیا گیا ہے۔۔قبل ازیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ اتحادیوں کے تعاون سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں.،۔ہم اتحادی حکومت ہیں، ماضی کو پیچھے چھوڑ کر پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ سب کی پہنچ میں ہوں، آپ کسی بھی وقت مجھ سے براہِ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مصنوعی مینڈیٹ
والی گورنمنٹ کو انکے گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے شکست ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ یہ میری بطور خادم ِ پاکستان پارلیمانی پارٹی سے پہلی ملاقات ہے،میں نے کبھی زندگی میں ہار ماننا نہیں سیکھا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کو ورثے میں انتظامی و معاشی مسائل، قرضے اور سیاست بچانے کیلئے لئے گئے غلط فیصلوں کے خطرناک معاشی مسائل ملے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں اشعال انگیز بیانات اور جھوٹے پراپیگنڈے سے انتشار پھلانے کی مٓموم کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوششوں کو بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین اور قانون کے تحت ان اشتعال انگیز کوششوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ پاکستان اور اسکے اداروں کا اس فتنے کے خلاف بھرپور دفاع کرے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اگر گزشتہ حکومت کو عوام کا صحیح معنوں میں درد ہوتا تو یہ آٹے، چینی اور اشیاء ضروریہ پر کمیشن کھانے کی بجائے عوام کو ریلیف دیتی اور ان کی قیمتوں کو کم کرتی۔ انہوں نے کہاکہ اداروں کے خلاف پراپیگنڈے اور عوام کو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی مزموم سازش بے نقاب ہو چکی ہے۔ عمران خان نے کہاکہ عمران خان چاہتا ہے کہ یہاں انارکی ہو، ہم سب کو ملک کر اس فتنے سے ملک کی حفاظت کرنی ہے۔