جمعرات‬‮ ، 17 جولائی‬‮ 2025 

دھمکی آمیز خط کے تنازع نے کس طرح جنم لیا؟ اصل خبر تو اب سامنے آئی ، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 17  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)نام نہاد دھمکی آمیز مراسلے کے اسکینڈل کا آغازسات مارچ کو پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے لیے ان کی رہائش گاہ پر الوداعی ظہرانے میں ہوا، اسد مجید خان کی رہائش گاہ کو پاکستان ہائوس بھی کہا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سفارتی اور سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ظہرانے میں ایک نوٹ ٹیکرنے شرکت کی تھی، بعد ازاں جو

کیبل سفیر اسد مجید خان نے اسلام آباد بھیجا وہ اسی کے تحریر کردہ نوٹس پر مبنی تھا، اس شخص کا تعلق پاکستانی سفارت خانے سے بھی تھا۔ظہرانے میں شرکت کرنے والے امریکی حکام میں امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو اور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری لیسلی سی ویگوری شامل تھے۔پاکستانی وفد میں ڈپٹی چیف آف مشن سید نوید بخاری اور دفاعی اتاشی شامل تھے۔سات مارچ کی دوپہر کے کھانے پر ہونے والی ملاقات یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے بعد دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں منعقد ہوئی تھی، اس لیے یوکرین پر حملے کی گفتگو غالب رہی۔ذرائع نے بتایا کہ امریکی فریق نے پاکستان کی جانب سے اپنے وزیر اعظم عمران خان کے ماسکو جانے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اسی روز دن روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کس طرح حملے نے پوری امریکی قوم کو غصے میں مبتلا کیا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے خیال میں عمران خان کو کیوں اپنا دورہ ملتوی کرنا چاہیے تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ لو نے اشارہ دیا تھا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ حملے کے باوجود دورے کو آگے بڑھانے کا حتمی فیصلہ عمران خان کا تھا حالانکہ کچھ پاکستانی حکام نے اسے ملتوی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ذرائع کے مطابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے دلیل دی کہ یہ ایک اجتماعی فیصلہ تھا اور پاکستان برسوں سے ماسکو کے دورے کی کوشش کر رہا تھا اور جب دعوت آئی تو نہ ٹھکرا سکے اور نہ ملتوی کر سکے۔

تاہم امریکیوں نے دلیل دی کہ اسلام آباد کو اس دورے سے قبل اس معاملے پر واشنگٹن کی حساسیت پر بھی غور کرنا چاہیے تھا۔ذرائع نے بتایا کہ ظہرانے کے دوران پاکستان کے موجودہ سیاسی ماحول پر بھی گفتگو ہوئی اس موقع پر ڈونلڈ لو نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن نے حالات پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور اس وقت کے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے اقدام کا نتیجہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو بھی متاثر کرے گا۔

ذرائع نے دعوی کیا کہ ڈونلڈ لو کے دلائل خطرناک اور معمول سے مختلف تھے، لیکن انہوں نے حکومت کی تبدیلی کی دھمکی نہیں دی۔ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا کہ اجلاس میں شریک کسی بھی شخص نے یہ محسوس نہیں کیا کہ امریکی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کی سازش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یہ تاثر نہیں ملا، لیکن انہوں نے کہا کہ نتیجہ دو طرفہ تعلقات کو متاثر کرے گا، جس کی کسی بھی طرح سے تشریح کی جا سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے عمران خان کے دورہ ماسکو پر پاکستان کے ساتھ اپنی مایوسی کو کبھی نہیں چھپایا۔انہوں نے دعوی کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے اپریل میں واشنگٹن کا دورہ کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن یہ جاننے کے بعد اسے ملتوی کر دیا کہ امریکی یوکرین کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…