کراچی (این این آئی)ایم کیو ایم کے رہنما اور بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ 7 افراد کے ٹولے نے ایم کیوایم کو دفنانے کی تیاری کرلی ہے۔ آج میں ایم کیو ایم پر انا للہ وانا الیہ راجعون کہنے پر مجبور ہوں۔ سیاسی طرز عمل میں اخلاقی قدریں کم ہو رہی ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کو لے کر اسلام آباد میں
، لکی ایرانی سرکس لگا ہے۔ایک اصطلاح سنتے تھے، مالی دیوالیہ پن، اس سے جڑی چیز ہم سن رہے ہیں وہ اخلاقی دیوالیہ پن ہے ۔ سیاسی عمل دخل میں اخلاقیات خالی ہوگئی ہے، اگر تھوڑی بہت تھی تو ایوانوں سے کود کود کر بھاگی ہیں۔اخلاقی حدیں سیاسی عمل دخل سے فارغ ہوگئی ہے تو آج ہم دیکھیں تو ہر چیز برائے فروخت ہے ۔انہوںنے کہا کہ مجھے افسوس خاص طور پر ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھیوں کے طرز عمل پر ہورہا ہے۔جب ایم کیو ایم میری سرپرستی میں تھی تو میری ایک حرکت پر سعودی عرب سے ایک ساتھی نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا تھا۔ آج ایم کیو ایم کے موجودہ فیصلے صرف پی ٹی آئی چھوڑنے کے فیصلے پر نہیںجو سات افراد کے ٹولے نے اپنے مفاد کے لئے معاہدہ کیا ہے وہ ایم کیو ایم کو دفنانے کی تیاری کرلی ہے اور میں انا للہ وانا الیہ راجعون کہنے ہر مجبور ہوں۔ اگر آپ کو پی ٹی آئی سے الگ ہونا تھا تو میں نے سات مہینے پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کا حصہ نہ بنیں۔ اگر سپورٹ کرنا ہے تو کرو، لیکن اس کا حصہ نہ بنواوربلوچستان عوامی پارٹی کی طرح وزارتیں نہ لو لیکن میری کسی نے نہیں سنی۔آپ کو عوام سے معافی مانگنی چاہئے کہ آپ نے بھی عوام کے تین سال ضائع کیے۔ ایسا نہیں کہ تین سال تک اقتدار کا مزہ لیں ، جب ہوا کا رخ بدلیں تو پتے کا سہارا لے کر کسی اور پارٹی میں شامل ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں میں کارکنوں کی مرضی شامل نہیں۔ مجھے کارکنوں نے فون کیا، سمندر پار سے لوگوں نے کہا۔ ہر تعلق کے ٹوٹنے اور جڑنے کے کچھ قانون ہوتے ہیں۔ایک عورت بیوہ ہو یا طلاق یافتہ تو عدت کی مدت پوری کرنی ہوتی ہے۔ پھر دوسرا نکاح ہوتا ہے۔یہاں تو نکاح پر نکاح ہورہا ہے۔ایک نکاح ختم نہیں ہوا دوسرا کرلیا۔ چھ مہینے پہلے وزارتوں سے علیحدگی اختیار کرتے تو آج اخلاقی طور پر سر اٹھا کر چلتے۔ یہ میرا ذاتی نظریہ ہے، ایم کیو ایم کو عوام کی ہمدردی نہیں ملے گی۔
انہوںنے کہا کہ اگر معاہدہ کرنا تھا تو ن لیگ، فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی تینوں کے ساتھ کرنا تھا انہیں فریق بناتے کہ اگر پیپلز پارٹی معاہدے پر عمل نہیں کرے گی توشہباز شریف وزیر اعظم ہوتے ہوئے وفاق سندھ میں گورنر راج لگا کر معاہدے پورے کریںگے ۔ آصف زرداری کا بیان ہے کہ یہ آیت قرآنی تو نہیں کہ تبدیل نہ ہوسکے۔ ابھی تو آپ صوبہ مانگ رہے تھے، اس کی تحریک چل رہی تھی۔
میدان جنگ میں تو مانگ رہے تھے، فیصلے کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیئے۔ اتنا لکھواتے کہ ریڈ زون میں ماں بہنوں پر شیلنگ ہوئی، ایم پی اے کو مارا، وہ غلط تھا۔ بلاول کہتے کہ مجھے افسوس ہے۔ غلط ہوا۔ معافی نہ مانگتے۔ افسوس کا لفظ معاہدہ میں ہونا چاہیئے تھا، تازہ تازہ زخم ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمارے ڈومیسائل پر ہمارے بچوں کو نوکری نہ ملے
، اندرون سندھ سے آنے والا یہاں ڈومیسائل بنائے اور نوکریاں ملیں۔ ساڑھے نو لاکھ نوکریاں ملک کوملیں، ہمیں ایک نہیں ملی۔ سات ضلعوں میں سات ڈپٹی کمشنر میں ایک کا بھی ڈومیسائل سندھ کا نہیں۔ آپ کو اپنے نوجوانوں کے لئے نوکریاں نہیں چاہئے آپ کو وزارتیں چاہئیایم کیو ایم کے رہنما اور بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں نے 6 ماہ قبل کہا تھا عمران خان سیاست دان نہیں ہے، میری کسی نے ایک نہ مانی کسی نے بات نہیں سنی۔