کراچی(نیوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں مالی نظام کے استحکام کو تقویت دیتے ہوئے مانیٹری پالیسی کی اثر انگیزی کو بڑھانے اور بینکاری نظام کی کارکردگی، اثر اور شفافیت میں اضافے کے لیے پانچ سالہ حکمت عملی کا اعلان کردیا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 69ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اشرف وتھرا نے اسٹیٹ بینک کی 5 سالہ پالیسی ویڑن 2020 کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ نے مہینوں کی انتھک محنت کے بعد تشکیل دیا ہے، یہ منصوبہ مشاورتی عمل کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، اس منصوبے کو بناتے وقت اسٹیٹ بینک نے پاکستان ویڑن 2025 کو بھی مد نظر رکھا اور اندرونی و بیرونی سروے کے نتائج کے ساتھ ساتھ ملکی اور عالمی اقتصادی حالات اور مالی صورتحال کو بھی ملحوظ خاطر رکھا، اسٹیٹ بینک کا ویڑن 2020 چھ بنیادی مقاصد کا احاطہ کرتا ہے جن کے تحت مانیٹری پالیسی کی اثر انگیزی کو بڑھایا جائیگا، مالی نظام کے استحکام کو تقویت دی جائیگی، بینکاری نظام کی کارکردگی، اثر اور شفافیت میں اضافہ، مالی شمولیت (فنانشل انکلوڑن) میں اضافہ، جدید اور موثر ادائیگی کے نظام استوار کرنا اور اسٹیٹ بینک کی کارکردگی و اثر کو مضبوط بنانا شامل ہیں۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک کا 5 سالہ منصوبہ بہت جامع تھا تاہم گورنر کی بار بار تبدیلی کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل نہیں ہوسکا، نئے 5سالہ منصوبے میں گورنر کی تبدیلی کے باوجود منصوبے کی فعالیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کیلیے نہ تو کوئی فنڈز درکار ہیں اور نہ ہی کسی منظوری کی ضرورت ہے، ادارے کا ہر فرد اور ڈپارٹمنٹ اپنے متعین کردہ اہداف کے حصول کیلیے خود احتسابی کے جذبے کے تحت کام کریگا۔ انہوں نے کہا کہ ادارے میں تبدیلی لانے کیلئے اپنے پورے عملے کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ اپنی بنیادی اقدار جیسے دیانت داری، محاسبہ، ٹیم ورک، ہمت و حوصلہ، مہارت اور نتائج کے حصول پر زور کو مزید مضبوط بنانے پر بھی توجہ دینی ہوگی۔قبل ازیں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دن اپنے ان رہنماو¿ں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہوں نے قوم کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کیلئے بے شمار قربانیاں دیں، انہی کی لازوال جدوجہد اور ثابت قدمی کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی کا تحفہ ملا، برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی آواز پر لبیک کہا اور پھر نئے وطن کا خواب ایسے وقت شرمندہ تعبیر ہوا جب اس کا حقیقت بننا تقریباً ناممکن معلوم ہوتا تھا، پاکستان کو مضبوط، خوشحال اور پھلتا پھولتا ملک بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمے داری ہے، ہمیں کچھ قربانیاں دینی پڑ سکتی ہیں لیکن اگر ہم اپنے عظیم رہنماو¿ں کے بتائے ہوئے اصولوں کو ذہن نشین رکھیں تو یہ سمجھ سکیں گے کہ یہی قربانیاں کسی قوم کے مستقبل کیلئے ترقی کا پیغام ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترقی کی ضمانت مضبوط اداروں پرمشتمل معاشی نظام ہی دے سکتا ہے، مستحکم مالی نظام اور طاقتور معیشت کے بغیر کوئی قوم ترقی کی امید نہیں کرسکتی، پاکستان نے مشکلات کے باوجود ابتدا ہی میں مرکزی بینک اور موزوں معاشی نظام قائم کرلیا، اگرچہ ہماری معیشت میں بہت سے عروج و زوال آئے ہیں اور بعض اوقات بحرانوں کا سامنا بھی ہوا ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی ترقی کے زبردست امکانات موجود ہیں اور اب معیشت صحیح سمت میں گامزن ہے۔بعد ازاں گورنر اسٹیٹ بینک نے اسٹیٹ بینک میوزیم میں پاکستانی کرنسی نوٹوں کی ڈیزائننگ سے متعلق تاریخی مخطوطات کا افتتاح کیا، یہ دستاویزات اور مخطوطات پاکستان کے نامور آرٹسٹ، کرنسی نوٹوں اور ٹکٹس کے کلیکٹر عادل صلاح الدین نے اسٹیٹ بینک میوزیم کو عطیہ کیے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے عادل صلاح الدین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی جانب سے دیے گئے عطیے کو میوزیم میں ایک گرانقدر اضافہ قرار دیا۔