ریاض(این ای آئی) مشرقی سعودی عرب کے علاقے الاحسا میں الدلوہ بم دھماکے کی فائل بند کر دی گئی جس میں 8 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوئے تھے۔میدیارپورٹس کے مطابق کیس کو بند کرنے سے قبل سعودی وزارت داخلہ نے گمراہ نظریات اپنانے والے 81 افراد کو پھانسی دینے کا اعلان کیا ۔
جن مجرموں کے سر قلم کیے گئے ان میں الدالوہ حملے کے ملزمان بھی شامل تھے۔سعودی وزارت داخلہ نے اس واقعے کی تحقیقات میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ الاحسا میں الدلوا امام بارگاہ پر حملے کے مرتکب افراد کی شناخت فوری طور پر ظاہر کر دی گئی اور واقعے کے صرف 10 گھنٹے کے اندر 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ گرفتاریاں تین شہروں شقرا، الخبر اور الاحسا سے کی گئیں۔ گرفتار دہشت گردوں کی نشاندہی پر ان کے رابطے میں موجود مزید 15 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہ تمام عناصر ملک میں دہشت گردی اور واریت کی آگ بھڑکانا چاہتے تھے۔وزارت داخلہ کے سیکیورٹی ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے اس وقت کہا تھا کہ اس جرم کے مرتکب چار افراد تھے جن میں سے ایک دہشت گرد سیل کا سربراہ ہے اور اس کا تعلق داعش سے ہے۔ مجرم نے ایک شہری کو قتل کرکے اس کی کار چرائی اور اسے حملے کے لیے استعمال کیا۔ملزمان لون وولف آپریشنز کے نام سے اس سیل میں ملوث تھے جس کا مقصد فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینا، سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنانا، بیرون ملک دہشت گرد تنظیم داعش کے احکامات پر عمل درآمد کرنا تھا۔ مجرمانہ سیل ہتھیار تیار کرتا، دھماکہ خیز مواد کی تیاری میں استعمال کے لیے کیمیائی کھاد اور تکنیکی آلات کا استعمال کیا گیا۔