لاہور( این این آئی)معروف تاریخ دان، پروفیسر اور صحافی ڈاکٹر مہدی حسن طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ڈاکٹر مہدی حسن کی عمر 85 سال تھی ،مرحوم صحافی، میڈیا مورخ، بیکن ہائوس نیشنل یونیورسٹی میں صحافت اور ابلاغ عامہ کے ڈین اور پنجاب یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ کے پروفیسر تھے، ان کا تدریسی کیریئر 50 سالوں پر محیط تھا۔
انہوں نے شاندار کیریئر کے دوران انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے چیئرپرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور وہ پاکستان کی ان ممتاز شخصیات میں سے ایک تھے جنہیں سیاسی تجزیے میں مہارت حاصل تھی اور وہ مختلف ٹی وی چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز سے بھی بطور مبصر وابستہ رہے۔انہوں نے تاریخ، صحافت، ابلاغ عامہ اور سیاسی جماعتوں پر متعدد کتابیں تصنیف کیں، ان کی کتاب دی پولیٹیکل ہسٹری آف پاکستان کو صحافی اور پروڈیوسر بطور حوالہ استعمال کرتے ہیں۔ایک طویل عرصے تک انسانی حقوق کے کارکن اور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی گورننگ کونسل کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر مہدی حسن نے اس موضوع پر بہت سے مقالے لکھنے کے ساتھ ساتھ متعدد سیمینارز میں بھی شرکت کی۔انہوں نے جامعہ پنجاب سے ابلاغ عامہ میں پی ایچ ڈی کیا تھا اور 1990 میں بولڈر کی یونیورسٹی آف کولوراڈو میں فلبرائٹ اسکالر تھے جس میں ان کی تحقیق کا موضوع امریکی ذرائع ابلاغ میں تیسری دنیا کے ممالک کی کوریج کی، انہوں نے امریکہ اور پاکستان میں کئی تحقیقی مقالے بھی شائع کیے۔ڈاکٹر مہدی حسن صحافت کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور انہوں نے 67-1961 تک پاکستان پریس انٹرنیشنل کے سب ایڈیٹر اور رپورٹر کے طور پر خدمات انجام دیں، اس دوران پانچ مرتبہ وہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے عہدے دار بھی منتخب ہوئے۔وہ 1960 کی دہائی سے ریڈیو پاکستان اور پاکستانی ٹیلی ویژن سے بطور نیوز مبصر اور تجزیہ کار وابستہ رہے اور وائس آف امریکہ، بی بی سی نیوز، ڈوئچے ویلے سمیت متعدد قومی اور بین الاقوامی میڈیا ادارے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے ان کی قیمتی آرا ء لیتے رہتے تھے۔ڈاکٹر مہدی حسن فوٹوگرافی کا شوق رکھتے تھے اور یہ شوق ہی تھا کہ جو انہیں 1965 کی جنگ کے دوران لاہور میں محاز جنگ تک لے گیا تھا حالانکہ وہ پیشہ ور فوٹوگرافر نہیں تھے۔پاکستان میں صحافت کے لیے ان کی خدمات کے صلے میں انہیں صدر پاکستان نے 2012 میں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔