اسلام آباد، لاہور(مانیٹرنگ، این این آئی)جے یو آئی ف اسلام آباد ڈویژن کے صدر عبدالمجید ہزاروی نے ملک بھر میں منائے جانے والے عورت مارچ کی مخالفت کر دی، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کے حقوق کے نام پر بے حیائی پھیلائی جاتی ہے، انہوں نے اس موقع پر حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عورت مارچ کی اجازت دی گئی تو ہم اسے روکنے کے لئے لاٹھی کا استعمال کریں گے،
پاکستان میں تمام اجتماعات، جلوس، مارچ، کانفرنسوں کیلئے ضابطہ اخلاق مقرر ہے، عورت مارچ کے منتظمین کو بھی اسی ضابطے کی پابندی کرنی چاہیے، گزشتہ سال عورت مارچ کے دوران لاہور، اسلام آباد، کراچی میں جو زبان، بینرز، لہجہ استعمال کیا گیا وہ کسی بھی صورت پاکستان اور اسلامی اقدار کے مطابق نہیں تھااور پاکستان کے آئین، قانون کی سراہا خلاف ورزی تھی، جس کو عورت مارچ کے منتظمین نے تسلیم بھی کیا۔یہ بات چیئرمین پاکستان علما ء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا نعمان حاشر، علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا اسعد زکریا قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا اسلم صدیقی، علامہ طاہر الحسن، مولانا پیر اسعد حبیب شاہ جمالی، مولانا عبید اللہ گورمانی، مولانا زبیر عابد اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال عورت مارچ کے منتظمین سے حکومت کو واضح طور پر یہ بات تسلیم کروانی چاہیے کہ وہ پاکستان کے آئین، دستور، قانون، پاکستان کی اقدار، شریعت اسلامیہ اور پاکستان کے عوام کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھیں گے، پاکستان علما کونسل اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ پاکستان میں جس طرح تمام جماعتوں کے اجتماعات، کانفرنسوں اور مارچز کیلئے ضابطہ اخلاق مقرر ہے اسی طرح عورت مارچ کیلئے ضابطہ اخلاق مقرر ہونا چاہیے اور اس سلسلہ میں حکومت اور مارچ کے منتظمین کے درمیان واضح طور پر یہ بات طے ہونی چاہیے تا کہ کسی بھی قسم کے انتشار اور فساد کا خدشہ پیدا نہ ہو۔