واشنگٹن(این این آئی) پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بہنے والا دریا دنیا کا آلودہ ترین دریا بن گیا، دریائے راوی میں دوائوں کے اجزا کی موجودگی،ماحول اور انسانی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا کی پروسیڈنگ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے ذریعے شائع کردہ نیو یارک یونیورسٹی کی دنیا کے دریائوں میں دواسازی کی آلودگی سے
متعلق تحقیق میں دریائے راوی میں پیراسیٹامول، نیکوٹین، کیفین، مرگی اور ذیابیطس کی ادویات سمیت دواسازی کے اجزا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ۔مذکورہ تحقیق میں لاہور، بولیویا اور ایتھوپیا میں آبی گزرگاہوں کو سب سے زیادہ آلودہ قرار دیا گیا ہے جبکہ آئس لینڈ، ناروے اور ایمیزون کے جنگلات میں بہنے والی ندیاں سب سے زیادہ صاف شفاف پائی گئیں۔دریا کی آلودگی کے بارے میں تازہ ترین انکشافات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ماہر ماحولیات عافیہ سلام کا کہنا تھا کہ دریائے راوی انسانی اور صنعتی فضلے کے باعث ایک گندے نالے میں تبدیل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں گندے پانی اور صنعتی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے قوانین موجود ہیں لیکن ملک میں کسی قانون پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت کچرے کو ٹھکانے لگانے کے قوانین پر عمل درآمد کرے تو اس سے زیر زمین اور دریائی پانی میں بہتری آئے گی۔افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا مزیدکہنا تھا کہ علاوہ
ازیں موجودہ حکومت دریا کے کنارے پر (راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ)ایک شہر بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس سے آلودگی میں مزید اضافہ ہوگا۔پڑوسی ملک کے منصوبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بھارت بھی دریائے راوی کی طرف ہوڈیارہ نالے کا رخ موڑ کر راوی کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔لاہور کنزرویشن سوسائٹی کے
سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر اعجاز انور نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت صاف پانی روک کر راوی میں گندا پانی پھینک رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھی بغیر ٹریٹمنٹ کے گندے پانی کو دریا میں جانے دیا جبکہ میں شامل کچرے کو دریا کے کنارے اور اس کے آس پاس پھینک دیا۔