قاہرہ(این این آئی)مصرمیں مساجد میں جمع ہونے والے عطیات کی مانیٹرنگ کرنے والے حکام ایک خیراتی ادارے کی جانب سے فنڈز کے مبینہ طورپر غیر قانونی استعمال کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ حال ہی میں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ مصر میں مساجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے والی ایک تنظیم نے چندے کی رقم سے مبینہ طور پر کروڑوں کی جائیدادیں خریدی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق
تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ اس گروپ نے 21 ملین پائونڈ کا غبن کیا ۔ پتا چلا کہ مساجد کے چندے سے تنظیم کے ذمہ داران نے اپنی بیویوں اور اپنے لیے لگژری کاریں خریدیں، پرائیویٹ پراپرٹیز، فلیٹ خریدے گئے۔مصری انتظامی کنٹرول کو الوافدپارٹی کے رہ نما علا غراب کی طرف سے ایک رپورٹ موصول ہوئی جس میں انہوں نے عطیات جمع کرنے کے لیے مشہور فائونڈیشن میں خلاف ورزیوں کا انکشاف کیا۔ فائونڈیشن کے رہ نمائوں پر فائونڈیشن کے21ملین پائو نڈز ضبط کرنے کا الزام لگایا۔ یہ تنظیم سماجی یکجہتی کی وزارت سے وابستہ ہے۔معائنے کے ذریعے انتظامی عہداروں نے کئی مالی اور انتظامی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی جس میں ادارے کے ایک سینئر اہلکار کو اس سے منسلک زیادہ تر سرگرمیوں اور اداروں کا انتظام اس کی چار بیویوں کو سونپنا بھی شامل ہے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ فائونڈیشن ایسے فرضی خیراتی منصوبوں کو اپناتی ہے جو زمین پر موجود نہیں ہیں اور مصری سیٹلائٹ چینلز پر ان کی تشہیر کر رہی ہے۔درخواست گذار علا غراب نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ یہ انجمن شہریوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے بینک اکائونٹس کے ذریعے عطیہ دیں یا مساجد کی تعمیر کے بہانے عطیات جمع کرنے کے لیے عطیہ دہندگان کے گھروں میں وفود بھیج کر ان سے عطیات لیتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چند سالوں میں اس کے ایک عہدیدار کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ جو اس کی قانونی آمدن سے کہیں زیادہ ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ ذمہ دار اپنے نام پر درجنوں لگژری کاروں کا مالک ہے اور اس کی بیویوں کے نام، جائیدادیں ہیں۔ مشہور سیاحتی علاقوں میں اپارٹمنٹس اور ایک بڑا ہوٹل بھی بنا رکھا ہے۔غراب نے انکشاف کیا کہ مصری حکام نے تنظیم کی 21.8 ملین پانڈ مالیت کی سرگرمیوں میں مالی ہیرا پھیری کی نشاندہی کی جس میں یہ دعوی کیا گیا کہ وہ سامان اور فرنیچر کو مستحق لوگوں میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ کھجور کے درختوں کی ایک بڑی تعداد خرید رہے ہیں اور کہا گیا یہ درخت تنظیم کی زرعی اراضی پر لگائے جائیں گے، لیکن یہ ثابت ہوا کہ ان میں سے زیادہ تر چیزیں تنظیم کے ذمہ داران کے انٹرپرائز کے فائدے کے لیے فروخت کی گئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکام کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں ایسوسی ایشن کے فنڈز میں سے تقریبا 6.266 ملین پائونڈز کے خسارے کی نشاندہی کی۔ جو کہ زراعت پر خرچ کیے گئے۔ زراعت پر رقم صرف کرنا اس تنظیم کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ اس کے علاوہ دستاویزات کے مطابق تقریبا 15 ملین پائونڈ کے فنڈز آلات، سامان اور خوراک کی خریداری پر خرچ کیے گئے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ سماجی یکجہتی کی وزیر نیفین القباج کی طرف سے اس کیس کو پبلک پراسیکیوشن کو بھیجنے اور فانڈیشن کی سرگرمی کو ایک سال کے لیے معطل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے۔متعلقہ ادارے کے وکیل عصام الطباخ نے بتایا کہ غبن کی رخواستوں کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔