لاہور( این این آئی)پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے صدر و جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحما ن نے کہا ہے کہ وزراء کو جس کارکردگی پر سرٹیفکیٹس اورایوارڈدئیے گئے میں اس حسن کارکردگی کا نام نہیں لے سکتا ،اسناد تقسیم کرنے کا مطلب ہے کہ ان کا کھیل ختم ہے ،کہا جارہا ہے کہ دنیا نے پاکستان کی معاشی ترقی کو مان لیا ہے ،
اگر معاشی ترقی ہو رہی ہے تو پھر وزیر خزانہ کو تمغے سے کیوں محروم رکھا گیا ہے ، اگر دفاع مضبوط ہے تو پر پرویز خٹک کو کیوں تمغے سے محروم رکھا ، خارجہ امور بہترین ہیں تو پھر شاہ محمود قریشی کو سند سے کیوں محروم رکھا، عمران خان چین کے دورے پر جاتے ہیں تو چینی قیادت ان سے ویڈیو لنک پر گفتگو کرتی ہے، اگر کورونا کا مسئلہ تھا تو اسی دن روس کے صدر سے کیسے ملاقات ہوئی ۔ تقریب سے خطاب او رمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزراء کو جس حسن کارکردگی پر سرٹیفکیٹس اور ایوارڈ دئیے گئے میں اس حسن کارکردگی کا نام نہیں لے سکتا وگرنہ نوجوانوں کو عجیب خیال آئیں گے، کبھی کہتے معاشی ترقی کو دنیا نے تسلیم کر لیا ہے جب خود خزانے کے وزیر کو سند سے کیوں محروم رکھا، کہتے ہیں خارجہ امور میںبہترین کارکردگی ہے تو شاہ محمود قریشی کو سند سے کیوں محروم رکھا،اگر دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے تو پرویز خٹک کو کیوں سند نہیں دی،وزارت ابلاغ میں فواد چودھری اخلاقیات کو گھر چھوڑ آتے ہیں تو اسے کیوں نہ سند دی ،سمجھ نہیں آئی ترجیحات کیسے ذہن میں آئیں،ادھر سے تمغے دے رہے ہیں اور دوسری جانب منی بجٹ میں ٹیکس بڑھا دیا، بجلی کی فی یونٹ قیمت تین روپے بڑھا دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج عام آدمی اپنے بچوں کو ذبح یا دریا برد کر رہا ہے ،
پارلیمنٹ کے سامنے بچے برائے فروخت کے کتبے لگا رہاہے اور آپ تمغے دے رہے ہو۔انہوں نے کہا کہ آپ کی کامیاب خارجہ پالیسی یہ ہے کہ جوبائیڈن آپ کو فون کرتا نہیں اور مودی آپ کا فون سنتا نہیں، عمران خان چین جاتے ہیں تو چینی قیادت ویڈیو لنک پر بات چیت کرتی ہے ،اگر کورونا کا مسئلہ تھا تو اسی روز روس کے صدر
سے کیوں ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے کوئی پڑوسی خوش نہیں ،ایران خارجہ پالیسی پر بھارت کے پلڑے میں کھڑا ہے ،چین سی پیک پر نالاں ہے،سعودی عرب کا قرضہ اتارنے کیلئے چین نے چودہ فیصد پر قرضہ دیا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف اقدامات کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں احتیاط سے چلنا ہوگا ،وہ لوگ
سیاستدان ہیں جنہیں سیاست کا پتہ ہی نہیں۔اس موقع پر جب صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے کھیل شروع کرنے کا عندیہ تو دیدیا ہے لیکن کھیل کے میدان کا انتخاب کرنے میں کیوں ناکام ہیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے خلاف صحافیوں سے پوچھ کر فیصلہ نہیں کرنا۔آصف زرداری سے رابطہ کرکے صرف ان کی
مزاج پرسی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق یہ تھے کہ امریکہ نے سمندری بحری بیڑوں میں عقوبت خانے بنائے، بگرام جیل کو کھولا گیا تو اس کی دیواروں پر انسانی خون تھا یہ ہے انسانی حقوق ؟،افغانستان میں بھوک ہوگی تو انسانی المیہ پیدا نہیں ہوگا؟،امریکہ نے کہا کہ افغانستان کے اکائونٹس طالبان کے حوالے نہیں کریں گے۔